جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے بارے میں ایران کی مجوزہ قرارداد کی منظوری
دنیا سے جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ کئے جانے کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز کو اقوام متحدہ کے بیشتر رکن ملکوں کی حمایت سے منظور کر لیا گیا۔
ہمارے نمائندے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو سن انیس سو پچانوے، سن دو ہزار اور سن دو ہزار دس میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے رکن ملکوں کی حکومتوں کی نظرثانی کانفرنس میں طے پانے والے معاہدے کو آگے بڑھائے جانے کی کوششوں کے دائرے میں اقوام متحدہ کے بیشتر رکن ملکوں کی حمایت سے منظوری دے دی گئی۔
اس قرارداد میں این پی ٹی معاہدے میں شامل تمام رکن ملکوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شفافیت کے اصول کی بنیاد پر اپنے ایٹمی گوداموں کو مکمل طور پر منہدم کرنے کے لئے اپنے وعدے پر عمل درآمد کرنے کے لئے ضروری اقدامات عمل میں لائیں۔ اسی طرح یہ ممالک بین الاقوامی نگرانی کے عمل میں تیزی لائیں۔
جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے رکن ملکوں نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے سارے ایٹمی ہتھیار منہدم کردیں گے۔
اسی طرح ان ممالک پر قانونی طور پر اس بات کی بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اب وہ کوئی ایٹمی ہتھیار نہیں بنائیں گے اور اسی طرح وہ ان ہتھیاروں کو دیگر ملکوں کو منتقل یا کسی اور ملک میں اس قسم کے ہتھیار تعینات نہیں کریں گے۔
ایران کی اس مجوزہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی ممالک نے کئی عشرے گزرجانے کے باجود اپنے ان وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے کہ جن کی پابندی کا وعدہ ان ممالک نے سن انیس سو پچانوے، دو ہزار اور سن دو ہزار دس میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے رکن ملکوں کی نظرثانی کانفرنس میں طے پانے والے معاہدے کے تحت کیا تھا۔
ایران کی اس مجوزہ قرارداد کے ایک حصے میں سن انیس سو پچانوے میں مغربی ایشیا کے علاقے کو ایٹمی ہتھیاروں سے عاری کئے جانے کے بارے میں نظرثانی کانفرنس میں طے پانے والے فیصلے پر عمل کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
اس فیصلے میں این پی ٹی معاہدے میں غاصب صیہونی حکومت کی شمولیت اور اس کی ایٹمی تنصیبات کی بین الاقوامی نگرانی کی ضرورت پر بھی تاکید کی گئی ہے۔
ایران کی مجوزہ قرارداد میں اسی طرح اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ غیر ایٹمی ممالک کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کے عدم استعمال کی ضمانت فراہم کی جائے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ، غاصب صیہونی حکومت اور یورپی یونین کے رکن ملکوں اور ان کے اتحادیوں نے ایران کی اس مجوزہ قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیئے ہیں۔