پرامن ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھنے پر ایران کی تاکید
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ پرامن جوہری توانائی کو فروغ دینے کے ایران کے قانونی حق کو کسی بھی سمجھوتے سے محدود نہیں کیا جا سکتا۔اس
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے ہفتے کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پرامن جوہری توانائی کو ترقی اور فروغ دینے کے ایران کے قانونی حق کو کسی بھی سمجھوتے سے محدود نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن جوہری ثمرات کا تحفظ کرنا اور پرامن جوہری ٹکنالوجی کا حصول اور اس سلسلے میں پیشرفت کا عمل بدستور جاری رہے گا اور ایران کے اس حق کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں ختم کرانے کے لئے ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور ستائیس دسمبر سے شروع ہوا ہے جبکہ مغربی ملکوں کے مذاکرات کاروں نے ایران کے تیارکردہ اور مکتوب مطالبات کے مسودے کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے اور وہ مختلف طریقوں سے ایران کو قصوروار ٹھہرا کر اور خود ساختہ ہنگامی صورت حال پیدا کر کے سیاسی فیصلے کی ساری ذمہ داری کا بوجھ ایران کے کاندھوں پر ڈالنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے ایک سال بعد تک ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا اور وہ اس بات کا انتظار کرتا رہا کہ یورپی ملکوں نے معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد تلافی کے سلسلے میں جو وعدے کئے ہیں ان پر عمل کریں مگر جب یورپی ملکوں نے بھی اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا تو ایران نے اپنے وعدوں پر عمل درآمد سے پسپائی اختیار کرنا شروع کردیا اور ایران کی جانب سے تمام اقدامات خود ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ہی انجام دیئے گئے۔دوسری جانب ایک امریکی عہدیدار نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام سے متعلق پابندیوں میں چھوٹ دیئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران نے ویانا مذاکرات میں جن اہم موضوعات کو مد نظر رکھا ہے ان میں امریکہ کی جانب سے غیر قانونی و ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ، امریکہ کی جانب سے دوبارہ ایٹمی معاہدے سے علیحدہ نہ ہونے کی ضمانت اور پابندیوں کے خاتمے کا عملی طور پر جائزہ لیا جانا شامل ہے جبکہ امریکہ کے مذکورہ عہدیدار نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے چھوٹ دیئے جانے کے اقدام کو یہ نہیں سمجھا جانا چاہئے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے سمجھوتے کے حصول کے لئے کوئی سگنل دے رہا ہے۔
ایسوشیئیڈ پریس نے بھی رپورٹ دی ہے کہ امریکی عہدیدار نے یہ اعلان ایسی حالت میں کیا ہے کہ امریکی مذاکرات کار ویانا واپسی کی تیاری کر رہے ہیں اور امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام سے متعلق کچھ پابندیوں میں چھوٹ دیئے جانے کی دستاویز پر دستخظ کر دیئے ہیں جس کا مقصد ان پابندیوں کے نفاذ کے لئے امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے فیصلے کو منسوخ قرار دینا ہے۔