ویانا مذاکرات کے بارے میں غلط رپورٹ پر ایران کا ردعمل
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ویانا مذاکرات کے بارے میں کچھ غلط رپورٹوں اور افواہوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
سعید خطیب زادہ نے زور دے کر کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ کی واپسی کی اجازت دینے کے لئے طے پانے والا حتمی سمجھوتہ ان رپورٹوں اور افواہوں سے بہت مختلف ہوگا جو بلا کسی ثبوت کے پھیلائی جا رہی ہیں۔
روئٹر نیوز ایجنسی نے جمعرات کی شب ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ اسے بیس صفحات پر مشتمل ویانا سمجھوتے کی دستاویز تک دسترسی حاصل ہے جس میں سمجھوتے پرعمل درآمد کے مرحلے میں فریقین کی جانب سے انجام دیئے جانے والے اقدامات کو واضح کیا گیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک ٹوئٹ میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ میڈیا رپورٹنگ کی آڑ میں غلط اطلاعات شائع کرنا ایک خطرناک کام ہے، کہا کہ مذاکرات اپنے آخری مرحلے میں ہیں لہذا مزید افواہیں سامنے آنے کا انتظار کرنا چاہئے۔
درایں اثنا ویانا میں بین الاقوامی اداروں میں روس کے مستقل مندوب میخائیل اولیانوف نے ویانا مذاکرات مین ایرانی وفود کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھوتے کے حصول کے لئے پہلا قدم امریکہ کو اٹھانا چاہئے۔ اولیانوف نے صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات آخری مرحلے میں ہے۔ انہوں نے ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی کے گذشہ روز کے ٹوئٹ کی جانب اشارہ کیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اب ایران کے مدمقابل مذاکراتی فریقوں کے فیصلے کا وقت آگیا ہے۔ روسی مندوب نے اعلان کیا کہ وہ باقری کنی کے موقف کی پوری حمایت کرتے ہیں۔
میخائیل اولیانوف نے جمعرات کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی سے بھی ملاقات کی۔ انھوں نے اس ملاقات میں ایٹمی سمجھوتے سے متعلق مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ نے دو روز قبل ویانا مذاکرات کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئر مذاکرات کار علی باقری کنی سے بھی ملاقات وگفتگو کی تھی۔ علی باقری اور رافائل گروسی نے اس ملاقات میں ایران اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے درمیان تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
درایں اثنا ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں چینی وفد کے سربراہ وانگ کوان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مذاکرات میں شامل تمام فریقوں نے یورپی یونین کے مجوزہ متن کا جواب دے دیا ہے کہا کہ آئندہ چند روز نہایت اہم ہوں گے۔
ایران کے خلاف ظالمانہ اور غیرقانونی پابندیوں کی منسوخی کے لئے ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور، سیاسی فیصلے لینے کے لئے ایک مختصر وقفے کے بعد آٹھ فروری سے پھر سے شروع ہوئے ہیں۔