ایرانی مذاکرات کار کی ویانا واپسی، باقی فریقوں سے غیر رسمی ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران، یورپی یونین اور گروپ 1+4 کے وفود کے درمیان ویانا میں کل ایک مرتبہ پھر مذاکرات ہوئے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، یہ اجلاس ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی کی ویانا واپسی کے کچھ گھنٹوں بعد منعقد ہوا۔ یہ اجلاس غیر رسمی طور پر جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے فریم ورک سے باہر منعقد ہوا۔
اس سے پہلے ایران کے سینیئر سفارتکار نے روس اور چین کی مذاکراتی ٹیموں کے سربراہوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ جبکہ کل صبح بھی ماہرین کی سطح پر اجلاس منعقد ہوئے۔ روسی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ میخائیل اولیانوف نے علی باقری کنی سے اپنی ملاقات کے بعد ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہمیں مذاکرات کو حتمی شکل دینے کی لئےکام کرنا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے لیے مذاکرات، جو 26 دسمبر کو شروع ہوئے تھے، ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار صرف و صرف مغرب کے سیاسی فیصلوں پر ہے۔ اگر مغربی فریق ضروری فیصلے کر لے تو باقی ماندہ مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں اور چند دنوں میں حتمی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
علی باقری کنی نے اپنے تازہ ترین ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم فنش لائن کے کتنے ہی قریب پہنچ جائیں کیونکہ اس کو عبور کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے اور کام مکمل کرنے کے لیے، کچھ فیصلے ہیں جو مغربی فریق کو کرنا ہوں گے۔