ویانا مذاکرات کے تعلق سے ایران نے اپنے اصولی موقف کو دہرایا
ایران اور شام کے وزرائے خارجہ نے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں باہمی دلچسپی اور بعض علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں باہمی دلچسپی کےامور، بین الاقوامی اور علاقائی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مختلف سطحوں پر تعاون کے تسلسل اور تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اقتصادی تعلقات بالخصوص نجی شعبے میں تیزی لانے کے مقصد سے مشترکہ اعلی کمیشن کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے صیہونی حکومت کی جانب سے مسجد الاقصی کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ صیہونی ہر روز مسجد الاقصی میں جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید امید ظاہر کی کہ عالمی یوم القدس کے موقع پر عالم اسلام اور پارلیمنٹوں اور مسلم اقوام کی طرف سے فلسطین اور القدس کے دفاع اور صیہونی جارحیت کی مذمت میں ایک مضبوط اور مستحکم پیغام کا اظہار ہو گا۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں امیر عبداللہیان نے ایٹمی مذاکرات کے عمل کے بارے میں کہا کہ ہمارے اور امریکیوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ یورپی یونین کے ذریعے ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں ہم نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکی جبر پر توجہ نہیں دے رہا ہے اور اپنی ریڈ لائن سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ سفارت کاری کا راستہ اچھا کام کرتا ہے اور ہم ایک اچھے اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے سے زیادہ دور نہیں ہیں۔
اس موقع میں شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اعلی کمیشن کے جلد از جلد انعقاد کے لیے دمشق کی تیاری کا اعلان کیا۔
انہوں نے بھی صیہونیوں کے جرائم اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں رہبر انقلاب اسلامی، حکومت اور عوام کے اصولی موقف اور کردارکو سراہا۔