پابندیوں کے باوجود ایران دنیا کی بیسویں بڑی معیشت بن گیا: آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق، پابندیوں کے باجود ایران دنیا کی بیسویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں سال کے دوران قوت خرید کی بنیاد پر ایران کی ناخالص اندرونی پیداوار یا جی ڈی پی ایک سو سینتیس ارب ڈالر کے اضافے ساتھ ایک ہزار پانچ سو تہتر ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے اعداد وشمار کی بنیاد پر، دنیا کی بڑی معیشتوں کی درجہ بندی میں ایران پولینڈ، مصر، ہالینڈ، ارجنٹائن، سوئٹزرلینڈ، بیلجیم اور آسٹریا سے آگے نکل کر بیسویں نمبر پر پہنچ گیا ہے ۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں، سن دوہزار اکیس کی قوت خرید کی بنیاد پر دنیا کے ایک سو ترانوے ملکوں کی جی ڈی پی کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے، کہا گیا ہے کہ پابندیوں کے باوجود ایران دنیا کی بڑی معیشتوں میں بیسویں نمبر پر کھڑا ہے ۔ ایران کی معیشت پچھلے چند برسوں کے دوران شدید پابندیوں کا شکار رہی ہے لیکن اس کے باوجود سن دوہزار اکیس کے دوران دنیا کے ایک سوتہتر ملکوں کے مقابلے میں سب سے بڑی معیشت رہی ہے۔
آسٹریلیا چودہ سو بچاس ارب ڈالر جی ڈی پی کے ساتھ ایران سے صرف ایک اسٹیپ اوپر ہے اور اس کا انیسواں نمبر ہے۔ پولینڈ چودہ سو انیس ارب ڈالر جی ڈی پی کے ساتھ ایران سے ایک سیڑھی نیچے ہےاور اکیسویں نمبر پر کھڑا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے جائزے کے مطابق مصر، تھائی لینڈ، پاکستان، ہالینڈ، ارجنٹائن جنوبی افریقہ، متحدہ عرب امارات، سوئٹزرلینڈ ، بیلجیم، سوئیڈن ، آسٹریا، ناروے، پرتگال، یونان، فن لینڈ ، عمان اور کویت کی معیشتیں سن دوہزار اکیس کے دوران ایران کے مقابلے میں پیچھے رہی ہیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق قوت خرید کے لحاظ سے چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور امریکہ اس کے بعد یعنی دوسرے نمبر پر آگیا ہے ۔ ہندوستان ایک ہزار دوسو اٹھارہ ارب روپے جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر ہے جبکہ جاپان چوتھے اور جرمنی پانچویں نمبر ہیں ۔ روس انڈونیشیا، برازیل، برطانیہ، فرانس، ترکی، اٹلی، میکسیکو، جنوبی کوریا، کینیڈا، اسپین، سعودی عرب، تائیوان ، آسٹریلیا، جی ڈی پی کے لحاظ سے چھٹے سے انیسویں نمبر پر ہیں ۔