Jun ۰۹, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۶ Asia/Tehran
  •   ایران مخالف قرارداد کی منظوری کے بعد ایران کا جوابی اقدام

ایران کی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں تہران کے خلاف قرارداد کے بانی ملکوں کو اس قرارداد کے بعد کے ایرانی اقدامات کے نتائج کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اس قرارداد کا جواب ٹھوس اور مناسب ہوگا

امریکہ اور تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں  پیش کی جانے والی ایران مخالف  قرارداد، چین اور روس کی شدید مخالفت کے باوجود منظور کرلی گئی۔
اس قرارداد کے حق میں تیس جبکہ مخالفت میں دو ووٹ پڑے جبکہ پاکستان، ہندوستان اور لیبیا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے غیر تعمیری رویے اور ایران مخالف قرارداد کی منظوری کے بعد کچھ جوابی اقدام بھی کئے ہیں جن میں جدید ترین سینٹری فیوج مشین کی تنصیب اور آئی اے ای کے مانیٹرنگ کیمروں اور فلومیٹر سسٹم کا بند کردیا جانا شامل ہے ۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے  آئی اے ای اے کی جانب سے ایران مخالف قرارداد پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور تین یورپی ممالک نے ایک ایسے ملک کے خلاف جس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کیلئے ہے، غلط مشوروں اور غلط اندازوں  کی بنیاد پر جانبدارانہ اور آئی اے ای اے کے دائرہ کار سے بالا تر ہو کر ایک قرارداد منظور کی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آئی اے ای اے کے بانی ملکوں کی جانب سے ایران مخالف قرارداد پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے تمام تر نتائج کی ذمہ داری انہی ملکوں پر عائد ہو گی اور ایران  مناسب اور سخت جواب دے گا۔
ایران کے خلاف یہ دوسری قرارداد ہے جو ایٹمی معاہدے پر عمل در آمد شروع ہونے کے بعد غاصب صیہونی حکومت کے دباؤ میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں منظور کی گئی ہے۔
اس سے قبل انیس جون دو ہزار بیس کو اسی طرح کی ایک قرارداد ایٹمی معاہدے کے فریق تین یورپی ملکوں اور امریکہ کی حمایت سے پیش کی گئی تھی جسے منظور کر لیا گیا تھا۔
امریکہ اوراسرائیل کی سرکردگی میں یورپی ممالک گذشتہ کئی برسوں سے ایران پر الزام لگاتے آ رہے ہیں کہ ایران کا ایٹمی پروگرام فوجی مقاصد کی طرف رخ اختیار کر چکا ہے جبکہ ایران نے ہمیشہ سختی کے ساتھ اس الزام اور دعوے کی تردید ہے اور زور دے کر کہا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی اور آئی اے ای اے کے ایک رکن ملک کی حیثیت سے پرامن مقاصد کے لئے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کا حق رکھتا ہے۔
علاوہ ازیں ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے معائنہ کاروں نے بارہا ایران کی ایٹمی تنصیابت کا معائنہ کرنے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں کسی طرح کے انحراف کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی ایسا ثبوت ملا ہے کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کا رخ فوجی مقاصد کی طرف مڑ چکا ہے۔
ایران کے خلاف یہ قرارداد ایسی حالت میں منظور کی گئی ہے کہ روس اور چین نے پہلے ہی اس کی مخالفت کا اعلان کیا تھا۔

ویانا مذاکرات میں روس کے نمائندے میخائیل اولیانوف نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں منظور کی جانے والی قرارداد سے ایران اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کہا کہ اس قسم کے اقدام سے ویانا مذاکرات کو تکمیل تک پہنچانے میں بھی کوئی مدد نہیں ملے گی۔
روسی نمائندے نے کہا کہ دنیا کی آدھی سے زائد آبادی کے حامل ممالک نے ایران کے خلاف اس قرارداد کی حمایت نہیں کی ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب وانگ چانگ نے بھی ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے مغربی ملکوں کی کوششوں پر اظہار تشویش اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی منظور کردہ قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  امریکہ کو کہ جس نے یہ ایٹمی بحران پیدا کیا ہے  چاہئے کہ جلد سے جلد سیاسی فیصلہ اور جوہری مذاکرات میں سمجھوتے کے حصول سے متعلق ایران کی تشویش دور کرنے کی کوشش کرے۔

ٹیگس