یوکرین کے بحران کے سیاسی حل پر ایران کی تاکید
ایران کے وزیر خارجہ نے ہنگری کے اپنے ہم منصب سے ٹیلی فونی گفتگو میں جنگ اور پابندیوں کی مخالفت پر مبنی ایران کے اصولی موقف پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران یوکرین کے بحران کے سیاسی حل پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہنگری کے اپنے ہم منصب پیٹر سیارٹو سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، یوکرین کے بحران کو سیاسی طریقے سے حل کئے جانے کا خواہاں ہے اور وہ اس کے پرامن طریقے پر توجہ بھی مرکوز کئے ہوئے ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران بحران یوکرین کو سیاسی طریقے سے حل کئے جانے کی کوششوں کے دائرے میں ماسکو اور کیف کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس سلسلے میں مسلسل صلاح و مشورہ بھی جاری ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران خوراک و توانائی کی، سیکیورٹی اور ان کے تحفظ پر بھی توجہ مرکوز ہوئے ہے اور اس سلسلے میں بھی ایران کا بھرپور تعاون جاری ہے اور اس بارے میں بھی روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات و گفتگو کا عمل انجام پا رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، بحران یوکرین اور اختلافات کے آغاز سے ہی مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کئے جانے کے اپنے موقف پر زور دیتا رہا ہے اور تہران نے تمام فریقوں سے مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی بنیاد پر بین الاقوامی حقوق کا پاس و لحاظ رکھیں اور ان حقوق کی پابندی کریں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں ہنگری کے اپنے ہم منصب کے گذشتہ سال کے دورہ ایران اور دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ سمجھوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنگری کے ساتھ تعلقات کی تقویت اور ان تعلقات کو فروغ دینا ایران کی ترجیحات میں شامل ہے۔
حسین امیرعبداللہیان نے سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں منجملہ مختلف امور میں استعمال کے لئے پرامن مقامی جوہری ٹیکنالوجی میں ایران کی ترقی و پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے مختلف قسم کی سطح پر ایران کی جانب سے تعاون اور دونوں ملکوں کے درمیان تجربات کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایران کے وز خارجہ نے اسی طرح اس گفتگو میں ایرانی عوام کے خلاف غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات کے عمل کے بارے میں بھی کہا کہ ایران، پرامن جوہری ٹیکنالوجی کا تحفظ اور اسے فروغ دیئے جانے کا پختہ عزم رکھتا ہے اور ایک اچھے اور پائیدار سمجھوتے کے حصول میں بھی سنجیدہ رہا ہے اور یورپی یونین کے ذریعے مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی فریق بھی حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے گا اور بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے فوری اقدام اور اس سلسلے میں آسان راستہ اختیار کرے گا۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں ہنگری کے وزیر خارجہ نے بھی تہران اور بوڈاپیسٹ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہنگری کی حکومت بین الاقوامی اداروں میں ایران کے متوازن رویّے کی ہمیشہ حمایت کرتی رہی ہے، ہنگری کے وزیر خارجہ نے اسی طرح توانائی کی سیکیورٹی میں ایران کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس مسئلے کو یورپ اور پوری دنیا کے لئے ایک حیاتی مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ توانائی کی عالمی منڈیوں میں ایران کی مستحکم موجودگی تمام ملکوں اور قوموں کے مفاد میں ہے۔