ایران کا اسلامی نظام تناور درخت میں تبدیل ہوگیا ہے، رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران اسلامی کبھی کسی طاقت کے سامنے نہیں جھکا، اور آج یہ نظام ایک ایسے تناور درخت میں تبدیل ہوگیا ہے کہ حتی اسے اکھاڑنے کا تصور بھی ممکن نہیں۔
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر، مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں، اعلی سول اور فوجی حکام نیز بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکا نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی اس ملاقات میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اس بدلتی ہوئی دنیا میں اعلی مقام کا حصول ممکن ہے؟ آپ نے فرمایا کہ مسلم اقوام کے درمیان اتحاد ممکن ہے لیکن اس کے لیے دباؤ اور سختیوں کے مقابلے میں عملی اقدامات اور استقامت کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اتحاد کے حوالے سے سب سے زیادہ امیدیں عالم اسلام کے خواص اور روشن خیال نوجوانوں سے وابستہ ہیں کہ وہ رائے عامہ کی رہنمائی کے میدان میں اپنا کردار ادا کر نے کے لیے آگے آئیں ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اس حوالے سے ایک موثر مثال قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ نوخیز پودا جو امام خمینی رح کی قیادت میں اس وقت کی دو بڑی طاقتوں کے مقابلے میں ڈٹ گیا آج ایک تناور درخت میں تبدیل ہوچکا ہے اور اسے اکھاڑ پھیکنے کا تصور بھی محال ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم ڈٹ گئے اور آگے بڑھے لیکن دوسرے کاموں کی طرح استقامت کی سختیاں بھی اپنی جگہ ہیں، البتہ سرتسلیم خم کردینے والوں کو بھی سختیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں فرق یہ ہے کہ استقامت ترقی و پیشرفت اور جھک جانا پسماندگی کا باعث بنتا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بعض اسلامی ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کو مسلم امہ کے خلاف بڑی غداری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ بعض لوگ یہ کہیں کہ موجودہ حالات میں اور بعض اسلامی ملکوں کے سربراہوں کی وجہ سے اتحاد ممکن نہیں، لیکن عالم اسلام کے روشن خیال لوگ، علمائے کرام اور دانشور حضرات دشمن کی منشا کے بر خلاف ماحول بنا سکتے ہیں اور ایسی صورت میں اتحاد کا قیام آسان ہو جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق ، شام اور افغانستان میں داعش کے جرائم اور خاص طور سے افغانستان میں اسکولی طلبہ کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ شیعہ اور سنی دونوں میں انتہا پسند موجود ہیں، جنکا ان مسالک سے کوئی تعلق نہیں اور انہیں بنیاد بنا کر اصل مذہب کو بدنام نہ کیا جائے بلکہ ایک مذہب کی طرفداری کے نام دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والوں سے سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
آپ نے فلسطین اور عالم اسلام کے دیگر خطوں میں بڑھتی ہوئی سختیوں، دباؤ اور قتل عام کو، امت مسلمہ کے درمیان تفریق کا نتیجہ قراردیا اور مسلمانوں کے درمیان پائے جانے والے اشتراکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اتحاد کو عملی جامہ پہنانے کی بھرپور کوشش کی ہے اور فلسطین کے اہلسنت بھائیوں کی دائمی حمایت اس کی کھلی مثال ہے اور یہ حمایت آئندہ بھی پوری قوت کے ساتھ جاری رہے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران، اسلامی دنیا میں تشکیل پانے والے استقامتی محاذ کی حمایت کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں خدا وند تعالی کے لطف کرم کا یقین ہے اور وحدت اسلامی کی عظیم آرزو کے پورا ہونے کی بھی امید ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے، رسول اسلام حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یوم ولادت کو انتہائی غیر معمولی اور عظیم ترین دن قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اکر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی پوری دنیا میں بے مثال اور بے نظیر ہے اور آپ کی زندگی کے مختلف ادوار حتی آپ کی ولادت کے واقعات میں حق تعالی کی عظمت کی نشانیاں موجود ہیں ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ انسان آپ کے یوم ولادت کے دن توحید کے آثار اور اس کی عملی نشانیوں کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے یوم ولادت پر کعبے میں رکھے بت گرجاتے ہیں، مقدس سمجھا جانے والے چشمہ خشک اور آتشکدے کی آگ بجھ جاتی ہے اور طاق کسرا کے کنکر ٹوٹ جاتے ہیں ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یوم ولادت، معمولی دن نہیں، بلکہ انتہائی اہم اور عظیم دن شمار ہوتا ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس دن عید منانے کا مطلب صرف اس دن کی یاد اور خوشی منانا نہیں بلکہ اس عید کا مطلب، سبق حاصل کرنا اور آنحضور کی زندگی کو مشعل راہ بنانا ہے۔