اسرائیل علاقائی سلامتی کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ایران- شام
اقوام متحدہ میں ایران اور شام کےمندوبین نے اسرائیل کو مغربی ایشیا کو عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام مغربی ایشیا کوعام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے سے متعلق تیسری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسرائیل کے ایٹمی ہتھیار خطے کی سلامتی کےلیے سب سے بڑا خطرہ ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں غیر پیشہ ورانہ اور غلط باتیں پھیلانے سے، نہ صرف ایسے دعوے کرنے والوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ صیہونی حکومت کی جانب سے توجہ ہٹے گی جو مغربی ایشیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کے منصوبے میں سب بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ایران نہ صرف یہ کہ عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پرپابندی سے متعلق تمام بین الاقوامی معاہدوں میں شامل ہے بلکہ انیس سو چوہترمیں مغربی ایشیا کے علاقے کو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک بنانے کی تجویز بھی پیش کرچکا ہے اور آج بھی اس تجویز کی حمایت کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے امید ظاہر کی کہ دیگر ممالک بھی تہران کی طرح ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں گے اور ایسی کسی بھی پالیسی سے اجتناب کریں گے جس سے مغربی ایشیا کو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک بنانے کے منصوبے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
امیر سعید ایروانی نے پچھلی دو کانفرنسوں اور اسی طرح کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق کنونش کے بارے میں نظرثانی کانفرنس کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال سے پتہ چلتا ہے کہ ان کانفرنسوں کی جانب سے مغربی ایشیا کو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کے عمل کی چنداں حمایت نہیں کی گئی جو اس عمل کی تقویت کا سبب بن سکے۔
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بسام صباغ نے بھی مغربی ایشیا کو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے میں اسرائیل کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا کو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل کے ایٹمی اسلحے تلف کئے جائیں، اس کو این پی ٹی میں شامل کیا جائے اور اس کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کیا جائے ۔
اقوام متحدہ میں شامی مندوب نے کہا کہ مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ کی حمایت کے سائے میں صیہونی حکومت نہ صرف ایٹمی ہتھیاروں کی مالک ہے بلکہ نئے ایٹمی ہتھیار بنانے میں بھی مصروف ہے ۔ انہوں نے اسرائیل کی ایٹمی سرگرمیوں کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اورمغربی ملکوں کی پشت پناہی کی وجہ سے ہی اسرائیل اپنی ایٹمی تنصیبات پرعالمی نگرانی کوبڑی ڈھٹائی کے ساتھ مسترد کرتا آرہا ہے۔ باخبرذرائع کی متعدد رپورٹوں کے مطابق اسرائیل جس کے پاس دوسو سے لیکر چار سو کے قریب ایٹمی ہتھیارموجود ہیں، این پی ٹی اور سی ٹی بی ٹی جیسے عالمی معاہدوں میں شمولیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔