Dec ۲۰, ۲۰۲۲ ۱۴:۰۷ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف یورپی دعؤوں کی تکرار

بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کے تین یورپی ملکوں نے ایران کے خلاف اپنے ایک بیان میں تکراری دعؤوں کا راگ الاپتے ہوئے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا اور ایران کی دفاعی میزائل سرگرمیاں بند کئے جانے کا غیر قانونی مطالبہ کیا۔

سحر نیوز/ ایران: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس کے شرکا نے جو منگل کی صبح منعقد ہوا، ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی منسوخی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایران سے میزائلی سرگرمیوں میں کمی کا مطالبہ کیا۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق قرارداد بائیس اکتیس کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد تین یورپی ملکوں، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے نمائندوں نے ایک پریس کانفرنس کی اور ایران کے خلاف ایک مشترکہ بیان جاری کیا ۔ اس بیان میں جسے برطانوی نمائندہ باربرا وڈ ورڈ نے پڑھا، کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں قرارداد بائیس اکتیس کے بارے میں جائزہ لیا گیا اور اس قرارداد کے منافی ایران کی ایٹمی سرگرمیوں اوربیلسٹک میزائلوں کے حوالے سے غور کیا گیا۔

برطانوی مندوب نے ایران کے خلاف بے بنیاد دعوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مہینوں میں ہمارے لئے ضروری ہے کہ اس بات کا اطمینان حاصل ہو کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی توانائی نہیں رکھتا ۔ مذکورہ یورپی ملکوں نے اپنے مشترکہ بیان میں دعوی کیا ہے کہ ایران گذشتہ ڈھائی برس سے ایٹمی معاہدے کے تحت کئے جانے والے اپنے وعدوں کی بقول ان کے خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس نے اپنے ایٹمی پروگرام کی شفافیت سے بالا تر ہو کر اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں ۔

یورپی ٹرائیکا نے الزام لگایا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام بقول ان کے فوجی نوعیت کا ہے اور اس کا ایٹمی پروگرام ریکارڈ تیز رفتاری سے پیشرفت کر رہا ہے۔ ان یورپی ملکوں نے اسی طرح یہ دعوی بھی کیا ہے کہ ایٹمی معاہدہ اور آئی اے ای اے کے سیف گارڈ پروٹوکول پر عمل درآمد دو الگ الگ امور ہیں اور ایران کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایٹمی سرگرمیوں اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے بارے میں رپورٹ پیش کرے ۔ ان تینوں یورپی ملکوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش سے مطالبہ کیا کہ وسائل و آلات اور ٹیکنالوجی نیز کسی بھی ایسے اقدام سے متعلق جائزہ لیں اور رپورٹ تیار کریں جو ایٹمی معاہدے یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے منافی ہو۔

 ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں تینوں یورپی ملکوں نے یہ دعوے ایسی حالت میں کئے ہیں کہ امریکہ دو ہزار اٹھارہ میں ایٹمی معاہدے سے علیحدہ ہو گیا اور اس نے ایران کے خلاف نہ صرف تمام پابندیاں دوبارہ نافذ کردیں بلکہ مزید سخت بھی کر دیں تاکہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جا سکے جبکہ یورپی ملکوں نے اس سلسلے میں جو متبادل وعدے کئے تھے انھوں نے بھی ان پر بالکل عمل نہیں کیا اور ایران سے وعدہ خلافی کی۔

ٹیگس