صدر ایران کا دورہ انڈونیشیا، جکارتہ میں پرتپاک استقبال
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی اپنے انڈونیشین ہم منصب جوکو ویدودو کی باضابطہ دعوت پر ایک اعلیٰ سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ جکارتا پہنچے جس کے بعد ایوان صدر میں انڈونیشیا کے صدر نے ان کا باضابطہ طور پراستقبال کیا۔
سحرنیوز/ ایران: جکارتا کے ایوان صدر میں انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کا پرتپاک استقبال کیا گیا ۔ استقبالیہ تقریب میں یادگار تصویروں کے بعد ایوان صدر میں صلح و دوستی کی علامت کے طور پر پودے لگائے گئے ۔ استقبالیہ تقریب کے فورا بعد دونوں ملکوں کے صدور نے اپنے ہمراہ وفود کے ساتھ مذاکرات شروع کئے ۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی اپنے انڈونیشین ہم منصب جوکو ویدودو کی باضابطہ دعوت پر ایک اعلیٰ سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ پیر کی رات جکارتا پہنچے۔
تہران سے روانہ ہونے سے قبل صدر مملکت نے مہرآباد ایرپورٹ پر نامہ نگاروں سے گفتگو میں انڈونیشیا کے ساتھ ایران کے اقتصادی و تجارتی تعلقات کو قابل غور قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سطح ناقابل قبول ہے اور اس کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دورہ انڈونیشیا میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی، تجارتی، ثقافتی، حفظان صحت اور کسٹم ڈیوٹی کے شعبوں میں مفاہمت کے کئی سمجھوتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ تہران اور جکارتا علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں ہم خیال ہیں اور دونوں ہی ممالک علاقے میں صلح و آشتی کے خواہاں اور یونی پولرزم کے خلاف ہیں ۔ سید ابراہیم رئیسی نے یہ بھی کہا کہ ہم خیال ممالک کے ساتھ تعاون ہماری اُسی ترجیحی پالیسی کا حصہ ہے جو ہم نے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنائی ہوئی ہے ۔ ایک بڑا ملک ہونے کی حیثیت سے ایران اور سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کے آپسی تعلقات کو صدر مملکت ابراہیم رئیسی نے انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ جکارتا کا یہ دورہ باہمی تعلقات کی توسیع میں بڑا مؤثر اور مددگار ثابت ہوگا ۔ یہ تین روزہ دورہ ایشیائی ممالک کے ساتھ سیاسی و اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ کے تناظر میں انجام پا رہا ہے جسے عالمی میڈیا میں خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔
اس سے پہلے تقریبا سولہ برس قبل دونوں ممالک کے سربراہوں نے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کیا تھا.
دوسری جانب انڈونیشیا کی وزارت تجارت نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ تجارتی لین دین کی توسیع کے مقصد سے دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارت کے ایک سمجھوتے پر دستخط کئے جائیں گے ۔ انڈونیشیا کے بین الاقوامی تجارتی مذاکرات کے امور کے ڈائریکٹر جنرل، جاتمیکو بریس ویتاکسونو نے کہا کہ تہران اور جکارتہ کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے مقصد سے ترجیحی سمجھوتے پر دستخط انڈونیشیا اور مشرق وسطی کے درمیان اپنی نوعیت کا دوسرا سمجھوتہ شمار ہوتا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ اس سے قبل جولائی دو ہزار بائیس میں انڈونیشیا اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اس طرح کے سمجھوتے پر دستخط کئے گئے تھے۔
انڈونیشیا کے بین الاقوامی تجارتی مذاکرات کے امور کے ڈائریکٹر جنرل کے بقول تجارتی لین دین کی توسیع کے مقصد سے دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارت کے سمجھوتے کی بنیاد پر دواؤں، ربڑ، ٹائر، کاغذ، ٹیکسٹائل، لکڑی، جوتے، روئی، الیکٹریک مشینوں کے پرزے، موٹر آلات، پیداواری مصنوعات، کیمیکل مواد اور المونیئم جیسے شعبوں میں ترجیحی بنیاد پر تعاون کو فروغ دیا جائے گا جبکہ انڈونیشیا کی، ڈالڈا گھی، کافی، قہوہ، چائے، گرم مصالحے، پھل فروٹ، سبزیوں اور مچھلیوں سے متعلق مصنوعات ایران کی منڈیوں میں کافی مقبولیت رکھتی ہیں۔
انڈونیشیا کی وزارت تجارت کے اعلان کے مطابق تہران اور جکارتہ نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مصنوعات کی تجارت کرنسی کی منتقلی کے بغیر انجام پائے گی۔