ایرانی وزیر خارجہ: علاقے میں مزاحمتی فورس کے اقدامات غاصب اسرائیلی حکومت کی جارحیت کا ردعمل
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے نارویجین ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں علاقے میں مزاحمتی فورس کے اقدامات کو غاصب اسرائیلی حکومت کی جارحیت و جرائم کا ردعمل قرار دیا۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ناروے کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ایران خطے میں جنگ اور بدامنی میں توسیع کا خیر مقدم نہیں کرتا اور گزشتہ 100 دن میں اس نے جنگ اورغزہ پر اسرائیل کے حملے بند کرانے کی بہت کوششیں کی ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جو منگل کے روز ڈیووس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سوئٹزرلینڈ گئے ہیں، اس سربراہی اجلاس کے موقع پر ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ اید سے ملاقات کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں امیر عبداللہیان نے غزہ پٹی اور علاقے کے حالات پر ناروے کی توجہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اگر بحران غزہ کی اصل وجہ پر اچھی طرح سے غور کیا جائے تو بحران کا حل بہت آسان ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ پر غاصب اسرائیلی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کو 100 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں، امریکہ کی طرف سے جنگ جاری رکھنے کی حمایت کو ایک بڑی غلطی قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی اور امریکی حکومتوں کو جنگ جاری رکھنے، فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے اور غزہ میں ہونے والی بڑی تباہی پر اصرار سے کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ ہوگا نیز فوجی طریقے سے کچھ حاصل ہو بھی نہیں سکتا ہے۔
حسین امیر عبداللہیان نے علاقے میں مزاحمتی فورس کے اقدامات کو غاصب اسرائیلی حکومت کی جارحیت و جرائم کا ردعمل قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات صرف فلسطینی قوم اور غزہ کے شہریوں کی حمایت میں کئے جانے والے اقدامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر غاصب اسرائیلی حکومت کے فوجی حملے جاری رہے تو خطے میں حالات بے قابو ہونے کا امکان پایا جاتا ہے۔