Jun ۲۱, ۲۰۲۵ ۱۶:۰۳ Asia/Tehran
  • جارحیت بند اور صیہونی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے تو سفارت کاری پر غور ممکن ، وزير خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر جارحیت بند ہو جائے اور جارح اپنے کیے گئے جرائم کا جوابدہ ہو تو ایران سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

سحر نیوز/ ایران:جنیوا میں تین یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے ساتھ بات چیت کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے جنیوا میں برطانیہ، فرانس، جرمنی کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندوں سے ملاقات کی اور بات چیت کی۔

اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران نے تینوں ممالک کی طرف سے صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت نہ کرنے پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس جارحیت کو روکنے اور اس کے دوبارہ تکرار نہ ہونے کے مقصد سے اس حکومت کے خلاف اپنے جائز دفاع کا حق استعمال کرتا رہے گا۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں ہے۔

اس لیے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ ایک بڑا جرم اور جاری قوانین، اصولوں اور بین الاقوامی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس تناظر میں تینوں یورپی ممالک اور یورپی یونین کی جانب سے ان حملوں کی مذمت نہ کرنے پر گہری تشویش پائی جاتی ہےسید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔

ٹیگس