ایران کی این پی ٹی سے نکلنے کی دھمکی، محض کھوکھلے الفاظ نہیں
ماڈرن ڈپلومیسی نامی سائٹ نے اپنی ایک تجزیاتی تحریر میں لکھا ہے کہ یہ ایٹمی ڈپلومیسی کے حوالے سے ایک اہم موڑ ہے اور این پی ٹی سے نکل جانے کی ایران کی دھمکی کھوکھلی نہیں ہے .
تجزیاتی سائٹ ماڈرن ڈپلومیسی(Modern Diplomacy) نے " امریکا اور اسرائیل کس طرح ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کو نابود کرسکتےہیں" کے زیر عنوان اپنی ایک تحریر میں لکھا ہے کہ " 12 دن تک اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات اور فوجی مراکز پرشدید ترین فضائی حملے کئے ہیں۔
ماڈرن ڈپلومیسی نے اپنی اس تحریر ميں لکھا ہے کہ 22 جون کو امریکا بھی اس جارحیت میں شامل ہوگیا اور ایران کی اصفہان، نطنز اور فردو ایٹمی تنصیبات پر حملے کردیئے۔
ماڈرن ڈپلومیسی نے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ اس جارحیت میں جس کے لئے بنیامن نتن یاہو کا دعوی ہے کہ ایک خطرے کی روک تھام کے لئے انجام پائی، سیکڑوں افراد مارے گئے اور زخمی ہوئے اور ایران کی ایٹمی تنصیبات کے بنیادی ڈھانچے کو قابل ملاحظہ نقصان پہنچا ہے جبکہ ان نقصانات کے علاوہ، ممکن ہے کہ ایران این پی ٹی کی پابندی سے منصرف ہوجائے اور اس صورت میں خود این پی ٹی کا وجود خطرے میں پڑجائے گا۔
اسلامی جہموریہ ایران کے اراکین پارلیمان نے اس حوالے سے اپنی برہمی اور مایوسی کو چھپا یا نہیں ہے اور خارجہ پالیسی کے پارلیمانی کمیشن کے سربراہ عباس گلرو نے این پی ٹی کی دفعہ 10 کا حوالہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر غیر معمولی رودادوں سے کسی ملک کے اعلی مفادات خطرے میں پڑجائیں تو وہ اس معاہدے ( این پی ٹی) سے نکل سکتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی خبردار کیا ہے کہ ملک کی سلامتی اور اقتداراعلی کے دفاع کے لئے سبھی آپشنز میز پر ہیں۔
امریکا اور اسرائيل نے آئی اے ای اے کی نگرانی ميں کام کرنے والی ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کئے ہیں جبکہ ایجنسی نے ایران میں ایٹمی اسلحے پر کام کئے جانے کی کوئی دستاویز پیش نہیں کی ہے۔ بنابرین این پی ٹی سے نکل جانے کی ایران کی دھمکی کھوکھلی نہیں ہے، یہ ایٹمی ڈپلومیسی میں ایک اہم موڑ ہے۔