جنیوا، انسانی حقوق کے اجلاس میں ایران پر صیہونی- امریکی جارحیت کی مذمت
جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کی ایک ضمنی نشست کے دوران ایران پر صیہونی حکومت کی مسلط کردہ 12 روزہ جنگ کی مذمت کی گئی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
سحرنیوز/ایران: انسانی حقوق کے ذیلی اجلاس کی تجویز ایران کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس کی صدارت جنیوا میں ایران کے مستقل مندوب علی بحرینی نے کی۔
ان اجلاس میں ایران کے عدالتی عہدے داروں من جملہ ڈپٹی چیف جسٹس، ایران کی پارلیمنٹ کے قانونی اور عدالتی کمیشن کے سربراہ اور بارہ روزہ جنگ کے متاثرین کے علاوہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رپورٹروں، یونیورسٹی پروفیسروں، مختلف ملکوں کے سفیر اور سفارتکاروں نے شرکت کی تھی۔
اس موقع پر ایران کے ڈپٹی چیف جسٹس ناصر سراج نے صیہونی حکومت اور امریکہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی پر سخت تنقید کرتے ہوئے بین الاقوامی اداروں سے اپنی خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر صیہونی جارحیت کے دوران دو مہینے کے بچے سمیت دسیوں معصوم بچے شہید ہوئے، ایران کے سول جیل "اوین" اور اس کے علاوہ شمالی تہران کے اہم بازار "قدس اسکوائر" پر میزائلی حملہ ہوا جس میں متعدد عام شہری شہید ہوئے۔
انہوں نے ان وحشیانہ حملوں کو کھلا جنگی جرم قرار دیا۔
ناصر سراج نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رپورٹروں اور انسانی حقوق کونسل سے ان جرائم کے ذمہ داروں کو جوابدہ کرنے کی اپیل کی۔
اس موقع پر علی بحرینی نے بھی صیہونی حکومت کے حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے ایرانی شہریوں کے اہل خانہ کی حمایت میں فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر بین الاقوامی امور کے ماہر جارج کٹرگالوس نے نشست سے خطاب کرتے ہوئے صیہونی حکومت اور امریکہ کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی نظام کے لیے سنجیدہ خطرہ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی رپورٹر ریم السالم اور بین الاقوامی حقوق کے پروفیسر آلفریڈ ڈی زایاس نے بعض ممالک کی جانب سے یکطرفہ پالیسیاں اپنانے اور اقوام متحدہ کے منشور پر اس کے منفی اور خطرناک اثرات کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا۔
ان اجلاس کے دوران صیہونی حکومت کی ایران پر جارحیت کے نتیجے میں شہید اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کے اہل خانہ نے اپنی صورتحال اور صیہونی بمباریوں کے نتیجے میں انہیں پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصانات سے حاضرین کو آگاہ کیا اور صیہونی حکومت کو عالمی عدالتوں میں گھسیٹنے کا مطالبہ کیا۔