Dec ۰۸, ۲۰۲۵ ۱۵:۵۱ Asia/Tehran
  • ایران کی دفاعی طاقت کے  پوشیدہ راز، دشمن اب تک کیوں ناکام رہا؟ تین بر اعظموں میں کیوں ہو رہی ہے ایرانی ہتھیاروں کی نقل؟

اسلامی جمہوریہ ایران نے 12 روزہ جنگ کے دوران دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کے علاوہ عالمی اور علاقائی تجزیہ نگاروں کو بھی اپنی دفاعی طاقت اور سنبھلنے کی صلاحیت سے انگشت بنداں کر دیا تھا۔ اس مقالے میں اسی دفاعی ڈھانچے کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

 سحرنیوز/ایران: امریکہ سے لے کر چین اور مصر تک، آج کی دنیا ایرانی ڈرونز کے ریورس انجینئرنگ کر رہی ہے لیکن یہ ایرانی دفاعی طاقت کا محض نظر آنے والا حصہ ہے۔ ا س ظاہری شکل  کے پیچھے ایک خود ساختہ دفاعی نظام ہے جس میں میزائل،بحری جہاز، آبدوز، سائبر اور الیکٹرانک وارفیئر کے شعبے شامل ہیں جو خود انحصاری اور غیر متوقع حکمت عملی کی بنیادوں پر قائم ہے۔

امریکہ نے ایرانی ڈیزائن سے متاثر ڈرونز پر مشتمل ایک نیا یونٹ تشکیل دیا ہے، مصر نے  بھی ایرانی ماڈل کی بنیاد پر جبار-150 کا اعلان کیا ہے اور چین نے "لونگ ایم 9" ماڈل کا تجربہ کیا ہے۔ تین براعظموں کے تین طاقتور ممالک کا ایک ہی وقت میں  ایرانی ڈرون کی نقل کرنا صرف ایک پیغام دیتا ہے: ایران  دوسروں کی ٹیکنالوجی پر انحصار نہيں کرتا بلکہ  ایران خود ٹکنالوجی تیار کرتا ہے۔

 

لیکن اس سے  زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ڈرون ایرانی دفاعی ڈھانچے کا محض ایک  حصہ ہے۔ مختلف رینج کے میزائل،  آبدوز اور تیز رفتار بحری جہاز، سائبر نیٹ ورکس اور پیچیدہ الیکٹرانک وارفیئر  پر مشتمل ایران کا دفاعی نظام آج ایک متحدہ اور ارتقائی  نظام میں بدل چکا ہے۔ یہ ایسا نظام  ہے کہ جس کی گہرائی اور صلاحیتوں کو  ناپنا اب دشمن کے بس کی بات نہيں ہے  در اصل  ایران میں ہتھیار نہیں بنائے جاتے بلکہ طاقت اور حکمت عملی  پیدا کی اور بنائی جاتی ہے۔

 

دفاعی امور کے ماہرین کے مطابق ایران کا دفاعی ڈھانچہ  تین ستونوں پر قائم ہے:

کم بجٹ اور موثرحکمت عملی

سادہ ڈیزائن لیکن  پیچیدہ اور کثیرالجہتی حکمت عملی

انحصار صفر اور وسیع پیمانے پر پیداوار کی صلاحیت

 

یہ پورا نظام اور حکمت عملی  ڈرون ٹیکنالوجی میں نظر آتی ہے اور اسی طرح  اس حکمت عملی کو ایران کے میزائلوں ، بحری جہازوں ، آبدوزوں ، الٹکٹرانک وائر فیئر اور ديگر دفاع ہتھیاروں میں دیکھا جا سکتا ہے ۔  زبردست آپریشنل صلاحیت  والے میزائل، وہ بحری جہاز جو حکمت عملی  کو رفتار میں بدلتے ہيں،  وہ آبدوزیں جو نظر نہیں آتیں لیکن موجود ہوتی ہیں، اور وہ نظام جو دشمن کے کمانڈ اینڈ کنٹرول نیٹ ورک کو مفلوج کر سکتا ہے ،  یہ سب ایک ہی حکمت عملی کے نمونہ ہیں اور وہ یہ ہے : مظاہرے کے لئے نہيں بلکہ دفاع کے لئے حقیقی محنت سے تیار کیا گیا ایک نظام ایران کی حفاظت کر رہا ہے۔

 

یہ وجہ ہے کہ دشمن یہ نہیں جانتا کہ حملہ کہاں سے شروع ہوگا، اور اس سے بھی اہم بات یہ کہ وہ نہیں جانتا کہ یہ کہاں ختم ہوگا۔

 

امریکہ اور صہیونی حکومت  ٹیکنالوجی کے شعبے میں برتری کے وہم کے ساتھ میدان میں اترے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ ایران کی طاقت قابل تخمینہ، محدود اور قابو میں لانے لائق ہے۔ لیکن 12 روزہ جنگ میں محض پانچ دن  میں ہی وہ سمجھ گئے کہ وہ ایک ایسے  دفاعی نظام کے سامنے ہیں جو جنگ کے کلاسیک اصولوں کو تسلیم ہی  نہیں کرتا بلکہ جنگ کا اس کا اپنا طریقہ ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں: روس اور امریکہ کر رہے ہيں ایرانی ڈرونز کی نقل ، امریکہ نے بنا کر تعینات بھی کر دیا، امریکی جریدہ وال اسٹریٹ جرنل کا انکشاف

 

ایران کا جواب کثیر الجہتی، غیر متوازن،  اور مکمل طور پر ناقابل پیشن گوئی تھا۔  صحیح نشانے،  مختلف ٹارگیٹ پر ایک ساتھ حملے، میزائل، ڈرون اور سائبر صلاحیتوں کا امتزاج ایسی صلاحیتیں تھیں جو پہلے ظاہر نہیں ہوئی تھیں اور جن کی وجہ سے دشمن کے سارے اندازہ غلط ثابت ہو گئے۔

 ماہرین کے مطابق ایران نے 12 روزہ جنگ میں جو کچھ کیا وہ ایک محض فوجی میدان میں دفاع نہيں تھا بلکہ یہ ایرانی حکمت عملی کا ایک جال تھا جس میں دشمن پھنس کر دست و پا مار رہا تھا۔

 

دعوے کئے گئے اور ایران سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ اعلی سطح پر کیا گيا تھا لیکن ایران کے ہتھیار ڈالنے کے بجائے، حملہ آور  خود ہی پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے اور جنگ بندی کی درخواست کرنے لگے ۔ ایران کی دفاعی طاقت  پر اسرار، لچک  دار اور اختراعات سے معمور ہے ہے۔

 

مستقبل میں ایران کا دفاع نیٹ ورک اور اسمارٹ ہوگا

ایران کا دفاعی ڈھانچہ ہم آہنگی کے مرحلے میں ہے۔ جہاں میزائل، ڈرونز، آبدوز ، بحری جہاز، سائبر اور الیکٹرانک وائر فیئر ایک اسمارت نیٹ ورک کے  تحت کام کرتے ہیں۔

ہمیں فالو کریں: 

Followus: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

کسی بھی خطرے سے نمٹنے میں ایران کی حکمت عملی روایتی اور یکساں نہيں ہوگی بلکہ مرحلہ وار،  لہردار اور تسلسل پر مشتمل ہوگي ۔ حملہ فضا سے شروع ہو سکتا ہے، سائبر وائر فیئر  کے ذریعے جاری رکھا سکتا ہے، سمندر میں پھیل سکتا ہے اور  صحیح نشانہ لگانے والے میزائلوں کے ساتھ ختم ہو سکتا ہے۔

ایران کا شاہد ڈرون

 

ایران کے دشمن بھی آج  ایرانی ہتھیاروں کے ڈیزائن کی نقل کر رہے ہیں لیکن کل انہیں ایران  کے دفاعی ڈھانچے  پر ریسرچ کر کرنی ہوگی۔

ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ مؤثر دفاعی طاقت، میڈیا میں  نمائش کے بجائے دشمن کے  ہوش و حواس کو متاثر کرنے والی ہونی چاہیے۔

(نور نیوز)

 

ٹیگس