ایران اسلامی میں اقلیت کی اہمیت
مغربی محقق اور دانشور فریڈ ہالیڈے اسلامی انقلاب کے جواز کے بارے میں انٹرویو میں کہتے ہیں : اس کا جواز ایک خود مختار ایران کا قیام تھا۔ یہ ملک کبھی بھی پوری طرح کسی کے تسلط میں نہیں رہا اور شاہ کے دور حکومت میں غیر ملکیوں کا اس پر تسلط قائم تھا۔
امام خمینی نے ایران کو دوبارہ اس کی شان واپس دلائی ۔ انہوں نے ایک بار کہا تھا کہ میں استعمار کی ناک رگڑ دوں گا۔ عالم اسلام میں ایران سے دشمنی اور ان امور کے باوجود جو ایران - عراق کے درمیان جنگ کا سبب بنے، علماء نے عوام میں افتخار کا جذبہ پیدا کیا اور ان میں یہ یقین پیدا کر دیا کہ وہ اپنی ثقافت کی خود حفاظت کر سکتے ہیں ۔ وہ مسلمان رہنا چاہتے ہیں اور قدیمی ایران کے افسانوں اور داستانوں سے وابستہ رہنے کے ساتھ ساتھ پیشرفتہ دور کا بھی حصہ بن سکتے ہیں ۔
فریڈ ہالیڈے ایران میں قومی تنوع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قومی اقلیت کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے سلوک اور رویہ کی کامیابی کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ قومی تنوع پوری دنیا میں ایک خطرہ ہو سکتا ہے لیکن ایران میں یہ خطرہ نہیں بن سکتا ۔
فریڈ ہالیڈے کی نظر میں اسلامی انقلاب کی ایک اہم کامیابی یہ ہے کہ اس نے نہ صرف ایک ظالم حکومت کو پوری طرح سرنگوں کیا بلکہ پہلی بار دنیا میں ایک ایسے نظام کی بنیاد رکھنے میں کامیابی حاصل کی جس میں جمہوریت کے اصولوں پر عمل، عوام کے ذریعے اپنے مستقبل کے تعین کی تائید، عوام کی رای کو اہمیت ملنے کے ساتھا احکام اسلامی پر کاربندی شامل ہے ۔
یہ بات ہالیڈے نے 23 فروری 2009 کو لندن میں واقع شیخ زائد اسکول آف اکنومکس اینڈ پالٹکس میں منعقد ایک اجتماع سے خطاب میں کہی جس میں 400 طلاب موجود تھے ۔ ہالیڈے نے اپنے خطاب کا اختتام اس جملے سے کیا : ابھی بھی دنیا اسلامی جمہوریہ ایران اور اس اہم قوم کی بات کو نہیں سمجھ سکی ۔