Jan ۲۵, ۲۰۱۹ ۰۹:۵۴ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب کی نظر میں اسلامی انقلاب

اس بات کا بھی ذکر ضروری محسوس ہوتا ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کو اپنے اعلی اہداف کے لئے دشمنوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ کبھی بھی اپنے راستے سے گمراہ نہیں ہوا اور انقلاب اپنے وجود کے چار دہائی بعد بھی اپنے اہداف اور اپنی امنگوں پر کاربند ہے ۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اس بارے میں فرماتے ہیں :  فرانس کا مشہور انقلاب جو فرانس کے عظیم انقلاب کے نام سے مشہور ہے، در حقیقت ایک انقلاب تھا۔ ایسا انقلاب جو ہمہ گیر، مکمل اور عوام کے تعاون سے آیا تھا۔ تلخ واقعات کے بعد فرانس کا انقلاب آخرکار کامیاب ہوا لیکن یہ انقلاب 15 سال بھی باقی نہ رہ سکا ۔ فرانس کا انقلاب شاہی حکومت کے خلاف تھا لیکن یہ انقلاب 15 سال بھی باقی نہیں رہ سکا ۔ فرانس کا انقلاب شاہی حکومت کے خلاف تھا لیکن انقلاب کے 15 سال بعد نیپولین کی ڈکٹیٹر شپ شروع ہوئی جو پوری طرح آمریت تھی ۔ اس کے بعد انقلاب کو پوری طرح فراموش کر دیا گیا،  جو افراد آگے آئے تھے، جو خاندان انقلاب لانے میں آگے آگے تھے وہی پلٹ گئے آمریت لے آئے، برسوں انہوں نے حکومت کی، بعد میں لوگوں نے پھر آواز بلند کی، تقریبا سو برس فرانس میں یہی رسہ کشی جاری رہی یہاں تک وہ جمہوریت جسے انقلاب لانا چاہتا تھا، تقریبا 90 یا 100 سال بعد قائم ہوئی ۔ سابق سوویت یونین کا انقلاب بھی اس راستے پر گامزن رہا۔ کسی انقلاب کی بقا اور دشمن کے خلاف پائمردی بہت اہم موضوع ہے ۔ یہ کام صرف ہمارا انقلاب انجام دے سکا۔ در حقیقت ایران کے اسلامی انقلاب کی وسعت، زندہ رہنا اور عوامی محبوبیت وہ خصوصیت ہے جو اسے دنیا کے دیگر انقلابات سے خاص بناتی ہے ۔

ٹیگس