ایرانی انقلاب اور عقیدہ
ایران کا اسلامی انقلاب مخالف محاذ کے نظریات کے طور پر شیعہ نظریات کا نتیجہ ہے ۔
در حقیقت شیعہ آئیڈیالوجی کی توسیع نے 70 کے عشرے کی سماجی ناراضگی کو انقلاب کے مقدمے طور پر بدل دیا ۔ اس کے ظاہری ڈھانچے اور مذہبی رجحان نے موجودہ حکومت کے خلاف عوام کو متحد ہونے کا موقع فراہم کیا ۔
اسی طرح شیعہ انقلابی نظریات نے انقلاب کے بعد سماج کے متعدد طبقات میں اختلافات دور کرکے یکجہتی اور ہماہنگی کا راستہ ہموار کیا ۔ ڈاکٹر منصور معدل کا خیال ہے کہ انقلاب کے درمیان ان کی روش اور مقدمے کے لحاظ سے فرق پایا جاتا ہے ۔ ان کا خیال ہے کہ کچھ تجزیہ نگاروں کے حساب سے ایران کا اسلامی انقلاب دو متضاد اتحادیوں کے متحد ہونے کا نتیجہ تھا ۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلامی انقلاب، مخالف محاذ کے نظریات کے مقابلے میں شیعہ انقلاب کے مذاکرات کے طور پر سامنے آیا ۔
شیعہ انقلابی نظریات کے بارے میں منصور معدل کا نظریہ صحیح ہے تاہم ان کے اس نظریہ کی تنقید کی جا سکتی ہے کہ اسلامی انقلاب سے پہلے ایران میں کبھی بھی شدید سیاسی بحران پیدا نہیں ہوا ۔ ڈاکٹر محمد رحیم عوضی، ان کے اس قول پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر ایسا نہیں تھا تو پھر اسلامی انقلاب سے پہلے سیاسی قیدیوں کی سرکوبی اور "حزب رستاخیز" نامی پارٹی کی رکنیت کے لئے مجبور کیوں کیا جاتا تھا ؟
منصور معدل، پہلوی حکومت کی سرنگونی میں اسلام کے کردار پر تاکید کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ انقلاب کی اہم خصوصیت، اس کا نظریہ ہوتا ہے ۔ شیعہ نظریات کے مقدمے کے بغیر 1979 کے اسلامی انقلاب کے آنے اور اس کے باقی رہنے کا تصور بھی سخت ہے ۔