Nov ۰۲, ۲۰۱۵ ۱۴:۳۶ Asia/Tehran
  • کربلا شہزادوں کی لڑائی نہیں حق وباطل کی جنگ تھی: میر واعظ

جموں کشمیر کے تشخص کی حفاظت، ہر جماعت اور ہرمسلک کی ذمہ داری ہے

سرینگر- دلاور حسین

حریت کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کربلا دو شہزادوں کی لڑائی نہیں بلکہ یہ حق و باطل کی جنگ تھی ۔ ڈلگیٹ کے ہوٹل شاہ عباس میں جموں و کشمیر اسلامک مشن کے زیر اہتمام ”عظیم الشان شہدائے کربلا کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے میر واعظ نے کہاکہ بہت سے لوگ، تاریخ داں اور مورخین کربلا کے واقعہ کوغلط سمت دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ دو شہزادوں کی لڑائی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ لڑائی حق و باطل کی تھی، یہ ذات، اقتدار، ہوس کی لڑائی نہیں تھی بلکہ سچائی اور حق پرستی کی تھی۔

حریت رہنما نے کہاکہ اُس دور میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے پیش کردہ خلافت کے تصور کے خلاف کام ہورہاتھا اورخلافت کی جگہ ملوکیت کو فروغ دیاجارہا تھا، ایسے میں امام حسین ؑ نے اس سب کیخلاف یہ جنگ چھیڑی اوراسلام کو تاحیات جاودانی عطا کی ۔ انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ گمراہ کن روایات میں گھرا ہوا ہے جس کے سدھار کیلئے ایسے اصولوں کو اپنانا ہے جو پیغمبر اسلامنے بتائے ہیں۔

میر واعظ نے کہا کہ رسول اسلام نے فرمایا کہ میں اپنی امت میں دو قیمتی چیزیں چھوڑے جارہاہوں،ایک قرآن اور دسرے میرے اہل بیت ؑ ہیں، قرآن آپ کی رہنمائی کرے گا اور اہل بیت ؑاس پر عمل کر کے دکھائیں گے لیکن آج ہم اس راستے پر نہیں اورہم نے دین کو محدود کردیاہے۔ ان کاکہناتھاکہ قرآن اور اہل بیت ؑہمارے لئے راستہ ہےں اوراُن کا مشن واضح ہے، اب کوئی ہدایت نہیں آئے گی،ہدایت آچکی ہے جس پر اب ہمیں عمل کرناہے ۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات اور دور میں کشمیری قوم ایسے مقام پر کھڑی ہے جہاں بیرونی اور اندرونی چیلنجز کا سامناہے، ظلم و جبراور ماردھاڑہے، ایسے میں کہہ سکتے ہیں کہ یہ قوم امتحان اور آزمائش کی گھڑی میں مبتلاہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں کربلا اور حسینیت کا اہم پیغام یہ ہے کہ ہمیں ہر صورت میں اپنے مقصد اور مشن کے حوالے سے ہمت اور حوصلے کامظاہرہ کرناہے کیونکہ اگر ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ ہم حق پر ہیں، ہم صداقت پرہیں، سچائی پر ہیں اور ہمیں اس سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کہ دشمن کتنا بڑاہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی جدوجہد اور مقصد کے حوالے سے ثابت قدم رہناچاہئے، ہمیں یہ دکھاناہے کہ ہم حق پر ہیں اورحق کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہاکہ حالات کا تقاضہ یہی ہے کہ سب سے پہلے ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیداکریں اوران عناصر کو شکست دی جائے جو ہمارے اسلامی تشخص اور کردار کو کمزور کرناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کشمیرمیں ایک مخصوص سوچ اور خوف پیدا کیاجارہاہے اورکشمیری مسلمانوں اورکشمیری اسلامی تشخص کیخلاف سازشیں رچی جارہی ہیں تاہم جموں کشمیر ایک مسلم اکثریت ریاست ہے اور اس کردار و تشخص کی حفاظت کیلئے ہر مسلمان، ہر جماعت اور ہر مسلک کی ذمہ داری بنتی ہے۔

میر واعظ نے کہاکہ ہمیں سب سے پہلے دینی بنیادوں کو مضبوط کرناہے جس سے ہی سیاسی فتح بھی حاصل ہوسکے گی ۔ انہوں نے کہاکہ اتنی قربانیاں دینے کے باوجود ہم منزل سے دورہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ ہماری اللہ،اسلام اور پیغمبر اسلام سے دوری ہے،ہمیں رسموں اور رواجوں سے نکل کر رسم شبیری ؑادا کرناہے اور دین کوصرف روزہ، نماز، حج و زکواة تک محدود نہیں رکھنا ہے بلکہ اسے باقی معاملات میں بھی لاگو کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تجارت اور کاروبار سود پر استوار پر ہیں جو دین کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسان کا ہروہ فعل جو اللہ کی رضا کیلئے اٹھے، عبادت ہے تاہم ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم اسلامی اصولوں پر کس درجہ عمل پیرا ہیں۔

حریت رہنما نے کہاکہ کشمیر اولیاءکی سرزمین ہے لیکن ہم نے اقدار کو فراموش کردیا اور آج ہمار ے گھروں اور بازاروں میں وہ سب ہورہاہے جونہیں ہوناچاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے کی بہتری کیلئے خود اقدام اٹھانے ہیں اوراس میں سب سے اہم ذمہ داری علماءاورمشائخ کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ معاشرے کو کس طرح سے سدھارا جائے۔

ٹیگس