سانحہ منٰی میں سعودی حکومت قصوروار، بہت سے ملکوں کی شخصیات کا بیان
سانحہ منٰی کے تعلق سے عالمی سطح پر سعودی حکومت کو ہی قصور وار قرار دیا جارہا ہے۔
العالم کے مطابق مصر کی صوفی برادری کی انجمن کے سیکریٹری جنرل عبداللہ ناصر نے کہا ہے کہ اس سال حج کے دوران رونما ہونے والے حادثات فطری اور معمولی نہیں تھے۔ انھوں نے کہا کہ خانہ کعبہ کے اندر کرین گرنے اور سانحہ منٰی کے لئے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز جواب دہ ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ حجاج کرام کے سعودی عرب میں داخل ہونے کے بعد ان کی جان و مال کی حفاظت کی پوری ذمہ داری سعودی حکومت پر عائد ہوتی ہے لہذا حج کے دوران رونما ہونے والے دونوں المناک واقعات پر خود سعودی فرمانروا پر مقدمہ چلنا چاہئے۔
عبداللہ ناصر نے حج سے سعودی حکومت کو ہونے والی بھاری آمدنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت حج کو صرف، اقتصادی نقطہ نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حج سے ہونے والی اتنی بڑی آمدنی کے باوجود اگر وہ حج کے امور نہیں چلا سکتی تو اس کو دوسرے اسلامی ملکوں کی مدد حاصل کرنی چاہئے۔
مصر کے ایک انقلابی رہنما عاطف امین نے اس سال حج کے دوران رونما ہونے والے حوادث کو گزشتہ پچاس سال کے بدترین حوادث قرار دیتے ہوئے کہا کہ حج کے دوران رونما ہونے والے المناک واقعات ، سعودی حکومت کی بدانتظامی اور نا اہلی کا نتیجہ ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ خانہ کعبہ میں کرین گرنے اور سانحہ منٰی، دونوں واقعات کی تحقیقات ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ منٰی کے تعلق سے سعودی حکام کے بعض اقدامات ذہن میں شکوک وشبہات پیدا کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ منٰی کا سانحہ اس وجہ سے رونما ہوا کہ سعودی انتظامیہ نے رمی جمرات کے لئے جانے والے حجاج کرام کے راستے کو آگے سے بند کردیا تھا اور عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ ایک سعودی شہزادہ اپنے پورے کاروان کے ساتھ وہاں پہنچ گیا تھا اس لئے راستہ بند کیا گیا تھا۔
شام کی سیاسی اور دینی شخصیات نے بھی سانحہ منٰی کے لئے سعودی حکومت کو ذمہ دار قرا ر دیا ہے۔ شام کے ایک اسلامی اسکالر علی الشعیبی نے العالم سے انٹرویو میں کہا ہے کہ آل سعود، حج کے امور کی انجام دہی میں غفلت اور نا اہلی کا ثبوت دے رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حج سعودی حکومت کے لئے صرف ایک سیاسی مسئلہ بن کے رہ گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے شام اور یمن کے عوام کو حج کا ویزا نہیں دیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس سے اپنے سیاسی اہداف کے لئے فائدہ اٹھاتی ہے۔
شام کے ایک اور اسکالر پروفیسر عبدالسلام راجح نے حج کے دوران رونما ہونے والے حوادث کے بارے میں کہا کہ یہ اقدامات ایک سازش کے تحت انجام دیئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سعودی حکومت اسلام کی تاریخ اور ثقافت کو بدلنے کے لئے مسلمان عوام کے اعتقادات کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ پروفیسر عبدالسلام راجح نے کہا کہ سعودی حکومت خدا کے گھر بیت اللہ الحرام اور سرزمین حج کو غیر محفوظ بنا کے مسلمانوں کے ایمان کو متزلزل کرنے کی سازش پر عمل کر رہی ہے۔
شام کے قانونی اور سیاسی امور کے ایک ماہر ثائر ابراہیم نے کہا ہے کہ سعودی حکومت کئی سال سے امور حج بالخصوص منٰی میں رمی جمرات کے تعلق سے کوتاہی اور بے توجہی سے کام لے رہی ہے۔
اسی طرح عراقی شہریوں نے بھی حج کے دوران رونما ہونے والے حوادث کا ذمہ دار سعودی حکام کو قرار دیا ہے۔ عراقی شہر کرکوک کے ایک باشندے نے العالم سے گفتگو میں کہا کہ آل سعود خود کو خادم الحرمین کہتی ہے لیکن اس کے برعکس عمل کرتی ہے۔
عراقی شہر کرکوک کے ہی ایک اور شہری نے العالم سے گفتگو میں غاصب صیہونی حکومت سے سعودیوں کے روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سبھی اسلامی ممالک اچھی طرح جانتے ہیں کہ آل سعود نے دہشت گردی کی حمایت کرکے عرب دنیا کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ اس عراقی شہری نے کہا کہ سانحہ منٰی تقدیر الہی نہیں بلکہ حجاج کرام کے خلاف ایک سازش ہے۔
کرکوک کے ایک اور شہری نے سانحہ منٰی کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ اس نے کہا کہ حج کے دوران مسلسل المناک حوادث رونما ہو رہے ہیں اس لئے تمام اسلامی ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی کے ذریعے ان حوادث کی تحقیق ہونی چاہئے۔