آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف بحرینی عوام کے مظاہرے جاری
بحرینی شہریوں نے آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کئے ہیں
منامہ سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ بحرینی شہریوں نے ملک کے مختلف شہروں منجملہ بلاقدیم، ابوصبیع اورالشاخورہ میں آل خلیفہ حکومت کی عدلیہ کے ظالمانہ فیصلوں کے خلاف مظاہرے کئے-
واضح رہے کہ بحرین کی شاہی حکومت کی عدالت نے متعدد سیاسی کارکنوں کو پھانسی اور قید کی سزا سنائی ہے - مظاہرین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا ہوا تھا اگرسیاسی کارکنوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا تو اس کے نتائج کی ذمہ دار خود شاہی حکومت پر ہوگی -
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ظالمانہ فیصلوں کو فوری طور پر واپس لے - بحرینی مظاہرین نے جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں خاص طور پر جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ان کے جائز اور قانونی مطالبات پورے نہیں ہوجاتے وہ اپنی پرامن تحریک جاری رکھیں گے -
اس درمیان بحرینی پارلیمنٹ نے جس کے زیادہ تر ارکان کو خود ملک کا بادشاہ مقرر کرتا ہے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے بہانے ایک نیا قانون پاس کیا ہے تاکہ اس کی آڑ میں جمہوریت اور آزادی کے حامیوں کو زیادہ سے زیادہ کچل سکے -
اس درمیان ملک کے اندر اور باہر بحرین کی بہت سی شہری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے انسداد دہشت گردی کے اس نئے قانون سے سیاسی کارکنوں کو کچلنے اور ملک میں گھٹن کا ماحول پہلے سے بھی زیادہ پیدا کرنے کا ایک ذریعے قرار دیا ہے -
بحرینی عوام فروری دوہزار گیارہ سے اپنے جائز اور قانونی حقوق کی بازیابی کے لئے پرامن جد وجہد کر رہے ہیں - بحرینی حکومت نے مارچ دوہزار گیارہ میں ہی اپنے عوام کی پرامن تحریک کو کچلنے کے لئے سعودی عرب سے مدد مانگی اور سعودی عرب نے بھی اپنی فوج بحرین روانہ کر دی جس کے بعد سے اب تک بڑی تعداد میں بحرینی شہری سعودی فوجیوں اور بحرینی سیکورٹی فورس کے ہاتھوں شہید اور زخمی ہوچکے ہیں -
اس درمیان آل خلیفہ کے کارندوں نے ہزاروں کی تعداد میں بحرینی شہریوں کو مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا ہے جن میں بڑی تعداد میں ڈاکٹر نرسیں اور کھلاڑی بھی شامل ہیں -