آیت اللہ شیخ زکزاکی کی حمایت میں مظاہرے، مظاہرین پر ایک بار پھر پولیس کا تشدد
نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کے ہزاروں حامیوں نے کادونا صوبے میں مظاہرے کئے اور ان کی آزادی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے آیت اللہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مظالم کے مقابلے میں خاموش نہیں رہیں گے۔
آیت اللہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کے ہزاروں حامیوں نے کانو، کادونا، بائوچی، کاتسینا اور گومبہ کی سڑکوں پر بھی اپنے رہنما کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف مظاہرے کئے۔
مظاہرین نے ایسے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر یہ نعرے درج تھے " ہمارے قائد کو فورا رہا کرو" ، فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کا کوئی جواز نہیں ہے" اور " تم ہمارے اسلامی مرکز کو تباہ کیوں کر رہے ہو"
نائیجیریا کی اسلامی تحریک نے کہا ہے کہ زاریا میں فوج نے شیعوں کے قتل عام کے مقصد سے حملہ کیا۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے ترجمان ابراہیم موسی نے تاکید کی ہے کہ نائیجیریا کے حالیہ سانحے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ محمد بو ہاری کی حکومت نے پہلے سے ہی منصوبہ تیار کر رکھا تھا جس کا مقصد شیعوں کے مکمل خاتمے پر مبنی اس ملک کے سابق صدر گڈلک جوناتھن کے ادھورے کام کو مکمل کرنا ہے۔
نائیجیریا میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ زاریا میں فوج کے حملے میں بہت سے شیعہ مسلمان شہید ہوئے ہیں۔
ابراہیم موسی نے مزید کہا ہے کہ نائیجیریا کے حکام اسلامی تحریک کو فوج کے حملے کی جگہ تک نہیں جانے دے رہے ہیں۔ زاریا کے سرد خانے کے حکام نے کہا ہے کہ کم از کم آٹھ سو لاشیں اس مرکز میں لائی گئی ہیں جن میں سے اٹھتر لاشیں خواتین کی ہیں۔
دوسری جانب مشرقی نائیجیریا میں واقع یولا شہر کے مسلمانوں نے جلوس نکال کر زاریا شہر میں بے گناہ افراد کے قتل عام کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ نائیجیریا کی فوج نے زاریا شہر میں واقع امام بارگاہ بقیۃ اللہ اور آیت اللہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کے گھر پر اتوار کے دن حملہ کر دیا تھا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں ان جھڑپوں میں آیت اللہ شیخ الزکزاکی کا فرزند ، نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے متعدد رہنما اور ایک سو سے زیادہ مسلمان شہید ہو گئے۔
آیت اللہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کے قریبی افراد کا کہنا ہے کہ ان کو سرکاری ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ انہیں دینی سرگرمیوں سے روکنے کے لئے ان کی گرفتاری اور ان کے اور دوسرے مسلمانوں کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے اور نائیجیریا کے حکام نے آیت اللہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کو مخاصمانہ اور بے بنیاد رپورٹوں کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔ جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ نائیجیریا کے حکام کو ملک میں شیعہ مذہب کے پھیلنے کا خوف لاحق ہے۔ نائیجیریا، براعظم افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے ، یہ براعظم افریقہ میں شیعہ مسلمانوں کا ایک اہم مرکز ہے ۔ نائیجیریا کے شیعہ مسلمان زیادہ تر اس ملک کے شمال مغربی علاقے اور کادونا، کانو اور سوکوتو صوبوں میں آباد ہیں۔
نائیجیریا کی شیعہ اسلامی تحریک کے ترجمان نے اس بات کا انکشاف کیا کہ فوجع، شیعوں کے قتل عام کے بعد ملک میں کشیدگی پیدا کرنے کے لئے کوشاں تھی۔ نائیجیریا کی شیعہ اسلامی تحریک کے ترجمان عبداللہ دانلادی نے کہا ہے کہ نائیجیریا کی فوج حالات کو خراب کرنے ، بعض علاقوں میں بم دھماکے کرنے اور دہشت گرد گروہ بوکوحرام جیسے اقدامات انجام دے کر ان کی ذمےداری اسلامی تحریک پر ڈالنے کے درپے تھی۔
عبداللہ دانلادی نے مزید کہا کہ نائیجیریا کی حکومت اسلامی تحریک کو تشدد اور جھڑپوں پر اکسا رہی ہے لیکن یہ تحریک اس کھیل میں ہرگز شامل نہیں ہوگی۔
نائیجیریا کی فوج نے یہ اقدامات ایسی حالت میں انجام دیئے ہیں کہ جب حالیہ چند دنوں کے دوران دہشت گرد گروہ بوکوحرام نے بھی اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔
شمال مشرقی نائیجیریا میں واقع کانو صوبے کے تین دیہاتوں پر انتہا پسند گروہ بوکو حرام کے منگل کے دن کے حملے میں کم از کم تیس افراد جاں بحق اور بیس زخمی ہوگئے ہیں۔