Dec ۱۸, ۲۰۱۵ ۱۵:۱۷ Asia/Tehran
  • نائیجیریا: آیت اللہ زکزکی کا جرم دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مخالفت کرنا تھا
    نائیجیریا: آیت اللہ زکزکی کا جرم دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مخالفت کرنا تھا

نائیجیریا کے معروف عالم دین اور اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ زکزکی کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں ۔ نائیجیریا کے فوجیوں نے انہیں زخمی کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا اور پھر رپورٹ ملی تھی کہ انہیں فوجی اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔ ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ جب سے انہیں گرفتار کیا گیا ہے، خاندان والوں کا ان سے کوئی رابطہ برقرار نہیں ہو سکا ہے۔

"صحرا رپورٹر " کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ ابراہیم زکزکی کےبیٹے نے کہا ہے کہ ہم کو تشویش ہے کہ وہ زندہ نہیں ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک قابل اعتماد ڈاکٹر ان کے ساتھ گفتگو کرے۔

 

نائیجیریا کی فوج نے تیرہ دسمبر اتوار کے دن شمالی کادونا صوبے میں واقع زاریا شہر میں آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے گھر پر حملہ کر کے پہلے ان کو زخمی کیا اور پھر گرفتار کر لیا تھا۔

فوج نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے نائب اور ترجمان سمیت ان افراد پر فائرنگ کی تھی جو آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی حفاظت کی کوشش کر رہے تھے۔

رپورٹوں کے مطابق اس حملے میں نائیجیریا کے شعیوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہو گئی تھی۔

 

اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ معتبر دستاویزات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے حالیہ حملوں میں شہید ہونے والے شیعہ مسلمانوں کی لاشیں اجتماعی قبروں میں دفن کر دی ہیں۔

کمیشن نے ان حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ بتائی ہے۔

اس کمیشن کا خیال ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے سیکڑوں شہدا کی لاشیں اجتماعی قبروں میں دفن کی ہیں۔

 

آیت اللہ ابراہیم زکزکی کےبیٹے کا مزید کہنا ہےکہ وہ اس عالم دین کے واحد فرزند ہیں کیونکہ ان کے دوسرے بھائیوں کو اس سے پہلے شہید کیا جا چکا ہے۔

آیت اللہ ابراہیم زکزکی کےبیٹے نے خفیہ اجتماعی قبروں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

 

چند دن قبل سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر شائع کی گئیں جن میں آیت اللہ ابراہیم زکزکی زخمی اور خون میں لت پت نظر آتے ہیں۔

اس سے قبل آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی بیٹی نے پریس ٹی وی کے ساتھ گفتگو کے دوران اپنے والد کے جاں بحق ہونے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ زندہ ہیں اور فوج کی فائرنگ میں زخمی ہوئے ہیں۔

 

دریں اثنا روس کے ایک بین الاقوامی ٹی وی نے نائیجیریا کے سیکڑوں مسلمانوں کو شہید اور زخمی کرنے پر مبنی اس ملک کی فوج کے اقدام کو دہشت گرد گروہ بوکوحرام کے مفاد میں قرار دیا ہے۔

روسی ٹی وی چینل رشیا ٹوڈے نے اپنی ویب سائٹ میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ وہابی فرقے سے تعلق رکھنے والا ایک انتہائی بے رحم گروہ یعنی بوکوحرام نائیجیریا میں موجود ہے اور آیت اللہ ابراہیم زکزکی اس دہشت گرد گروہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے اور انہوں نے نائیجیریا میں ایسی طاقتوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا جو انتہا پسندی کی مخالفت کی مدعی ہیں لیکن عملی طور پر اس کے خلاف اقدام نہیں کرتی ہیں۔

 

رشیاٹوڈے نے مزید لکھا ہے کہ رواں سال تیرہ دسمبر کو نائیجیریا کے فوجیوں نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے گھر پر حملہ کر کے عام شہریوں کو اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد اس ملک کے حکام نے دعوی کیا کہ شیعہ مسلمان نائیجیریا کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ شیعہ مسلمان بوکوحرام کے ساتھ فوجی کمانڈروں کے تعلقات اور اس دہشت گرد گروہ کے مخالف ہیں۔

 

آیت اللہ ابراہیم زکزکی بوکو حرام کے ساتھ فوج کے تعلقات اور سیاسی بدعنوانی کے سخت مخالف ہیں لیکن آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے پرامن اور انسان دوستی پر مبنی مواقف کا جواب گولیوں کے ساتھ دیا گیا اور فوجیوں نے ان کی زوجہ اور اولاد پر تشدد کیا اور ان کے گھر کا سامان لوٹ لیا۔

 

نائیجیریا میں کشیدگی میں شدت آنے کے بعد اس ملک کی دینی اقلیتوں کو آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی جان کے سلسلے میں تشویش لاحق ہو چکی ہے جو کہ وہابی بنیاد پرستی کے مقابلے میں ایک ڈھال شمار ہوتے ہیں۔

ٹیگس