شیخ باقر نمر کی شہادت، عالمی سطح پر سعودی حکومت کی شدید مذمت کا سلسلہ جاری
آل سعود حکومت کے ہاتھوں سعودی عرب کے ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمرکو بے دردی کے ساتھ شہید کر دیئے جانے کے واقعے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
آیت اللہ شیخ باقر نمر کی مظلومانہ اور بے رحمانہ شہادت کی خبر منظرعام پر آنے کے چند ہی گھنٹے کے اندراندر پوری دنیا کی اہم شخصیات اور بین الاقوامی اداروں نے سعودی حکومت کے اس وحشیانہ اور مجرمانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکمرانوں نے اپنے اس اقدام سے اپنی حکومت کی بنیادوں کو اور زیادہ کمزور کر لیا ہے اور ملک میں حکومت مخالف مظاہروں میں مزید شدت آئے گی۔
ایران کے شہر قم میں واقع جامعۃ المصطفی نے ایک بیان میں آل سعود حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے مجاہد عالم دین کو سزائے موت دیئے جانے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
جامعۃ المصطفی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یقینی طور پر سعودی عرب کے معروف شیعہ عالم دین کی سزائے موت پرعملدرآمد سے متعلق آل سعود حکومت کا ظالمانہ اقدام، کہ جو عالمی استکبار کی ہدایات پر دین الہی کے محافظوں اور دین اسلام کے حقیقی علمائے کرام کا کردار ختم کرنے، نیز یمن، شام، لبنان اورعراق میں مسلمانوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کے انتقام کے تناظر میں عمل میں لایا گیا ہے، آل سعود کی پیشانی پر کبھی نہ مٹنے والا کلنک کا ٹیکہ ثابت ہو گا۔ اس بیان میں تمام مسلمانوں خاص طور سے عالم اسلام کے علمائے کرام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ، اس خطرناک اور ظالمانہ اقدام کے مقابلے میں ہرگز خاموش نہ بیٹھیں اور پوری دنیا کو آل سعود کے وحشیانہ جرائم سے باخبر کریں۔
عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے آیت اللہ شیخ باقر نمر کی شہادت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سعودی حکومت کا یہ اقدام علاقے کی سلامتی کے لئے منفی اثرات کا حامل ہو گا - عراقی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مخالفین کی زبان کو بند کرنا اور بیہودہ بہانوں اور بے بنیاد الزامات کے تحت مخالف سیاسی شخصیات کو راستے سے ہٹانے کا اقدام مزید تباہیوں اور بربادیوں کا باعث بنے گا۔
عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے بھی آیت اللہ شیخ باقر نمر کو بے رحمانہ طریقے سے شہید کرنے کے آل سعود حکومت کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے -
عراق کی جماعت علمائے اہل سنت کے سربراہ شیخ خالد الملا نے بھی اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہاکہ آیت اللہ شیخ باقر نمر کو موت کی سزا دینا محض مسلکی اور نظریاتی تعصب کا معاملہ ہے اور اس شیعہ عالم دین کو شہید کرنے سے فتنے اور فرقہ واریت کی آگ اور زیادہ بھڑکے گی-
عراق کی جماعت علمائے اہل سنت کے دارالافتا کے ترجمان عامرالبیاتی نے بھی آیت اللہ شیخ باقر نمرکو موت کی سزا دینے کی مذمت کی ہے -
عراق کی عوامی رضاکار فورس سے وابستہ جیش النجبا نے بھی اعلان کیا ہے کہ سعودی حکام دعوی کرتے ہیں کہ وہ اسلام کی بنیاد پر حکومت کرتے ہیں جبکہ سبھی لوگ سعودی حکمرانوں اور ان کے اقدمات سے شدید نفرت کرتے ہیں-
عراقی پارلیمنٹ میں البدر تنظیم کے دھڑے کے سربراہ قاسم الاعرجی نے بھی سعودی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے عراقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ بغداد میں سعودی عرب کا سفارتخانہ بند اور سعودی عرب کی مصنوعات کی درآمدات پر پابندی عائد کر دے- انہوں نے کہا کہ علما اور بے گناہ شہریوں کو اس طرح سے شہید کرنے کا سعود ی حکومت کا اقدام انسانی حقوق اور آزادی بیان کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آیت اللہ شیخ باقر نمرکو موت کی سزا دینا ایک ایسا مجرمانہ اقدام ہے جس کی ہرحال میں سعودی حکمرانوں کو سزا ملے گی اور اس سے سعودی حکومت کی بنیادیں ہل کر رہ جائیں گی۔
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ آیت اللہ شیخ باقر نمرکی سزائے موت پر عمل درآمد سے سعودی عرب میں آزادی بیان اور شہری حقوق کے احترام کے تعلق سے شدید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ موگرینی نے کہا کہ سعودی حکومت کے اس اقدام سے علاقے اور خاص طور پر سعودی عرب میں کشیدگی اور فتنے کی آگ اور بھڑ کے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے شعبہ مشرق وسطی کے سربراہ فلپ لوتھر نے بھی کہا ہے کہ سعودی حکام کہتے ہیں کہ ملک میں امن و امان کے تحفظ کے لئے انہوں نے موت کی سزا پر عمل درآمد کیا ہے لیکنآیت اللہ شیخ باقر نمرکو موت کی سزا دینے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکومت نے اپنا سیاسی حساب چکانے کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں انہیں موت کی سزا دی ہے۔
انہوں نے آیت اللہ شیخ باقر نمر پر چلائے گئے مقدمے کو بھی غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں سیاسی اور مذہبی کارکنوں کو بڑے پیمانے پر موت کی سزا دینے کا مقصد حکومت پر ہونے والی تنقیدوں اور خاص طور پر سعود ی عرب کے شیعہ مسلمانوں کی آواز کو دبانا ہے-
جرمنی ، برطانیہ اور امریکا کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں آیت اللہ شیخ باقر نمر کو شہید کئے جانے کے واقعے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور سیاسی مخالفین کو اظہار رائے کی اجازت دے۔