بحران شام کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، جان کیری
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ بحران شام کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بدھ کے روز امریکا کی ایک یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران ہر بارہ شامیوں میں سے ایک شامی مارا گیا یا زخمی ہوا ہے، ہر پانچ شامیوں میں سے ایک شخص پناہ گزیں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوا ہے اور شام کی آدھی آبادی اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں جب تک جنگ جاری رہے گی شامی بے گھر افراد کا بحران ختم نہیں ہو سکتا۔ جان کیری نے کہا کہ بحران شام کے حل کی ضرورت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور اگر دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف مؤثر، مستقل اور مشترکہ طور پر واقعی کوشش کی جائے تو اس ہدف کی طرف مزید پیش رفت زیادہ آسان ہو گی۔
انہوں نے اپنی تقریر میں شام سے متعلق مذاکرات میں ایران کے تعاون کی ستائش کی اور کہا کہ اس امر کا ویانا مذاکرات میں خیر مقدم کیا گیا ہے۔ جان کیری نے کہا کہ شام اورعراق میں کی جانے والی کوششوں کے علاوہ دو ہزار سولہ کی ایک اور اہم بات، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر جلد ہی عمل درآمد ہو گا اور آئندہ کچھ دنوں میں اس پر عمل درآمد ہونے کا امکان ہے۔
ادھر امریکا کے سابق وزیر جنگ چک ہیگل نے شام کے صدر بشار اسد کی اقتدار سے برطرفی کو غلطی قرار دیا ہے۔ اسپتنک نیوز ایجنسی کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق چک ہیگل نے اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سیاست دانوں نے اس بات پر کبھی غور نہیں کیا کہ بشار اسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد کیا ہو گا۔ چک ہیگل نے مشرق وسطی میں امن و استحکام کی برقراری کے لئے ایران اور روس کے ساتھ امریکی تعاون جاری رہنے پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ مختلف ممالک کے دسیوں ہزار دہشت گردوں نے بعض مغربی اور عرب ملکوں کی حمایت سے تقریبا" پانچ سال سے شام کے اکثر علاقوں میں بدامنی پھیلا رکھی ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد جاں بحق اور بے گھر ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ شام کے متحارب گروہ پچیس جنوری کو جنیوا میں پہلی بار شامی حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
دریں اثنا شام کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے اسٹیفن دی مستورا نے اعلان کیا ہے کہ شام کے امن مذاکرات، پروگرام کے مطابق پچیس جنوری کو جنیوا میں ہوں گے۔ اسٹیفن دی مستورا نے بدھ کے روز جنیوا میں امریکا، روس اور بعض دیگر ممالک کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ یہ ملاقاتیں جنیوا مذاکرات کے بارے میں پیش رفت کے لئے ضروری تھیں اور اب بھی کچھ اہم مسائل ایسے ہیں کہ جن کے بارے میں ان نمائندوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔