صوبہ حلب میں شامی فوج کی پیشقدمی کا سلسلہ جاری ہے
شامی فوج نے شمالی صوبے حلب میں دہشت گردوں کے خلاف مزید کامیابیاں حاصل کی ہیں
شام سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ شامی فوج اور کرد ملیشیا نے صوبہ حلب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کرکے مرعناز نامی گاؤں کو آزاد کرا لیا ہے یہ گاؤں شام اور ترکی کی سرحد کے قریب واقع شہر اعزاز سے ملا ہوا ہے - اس درمیان شام کے شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کردوں کی کامیابیوں کے ساتھ ہی شام کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کرد ملیشیا کے لئے دسیوں ٹرک ہتھیار اور گولہ بارود ارسال کئے ہیں - جبکہ حلب سے اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد عناصر بڑی تعداد میں اس علاقے سے فرار کر رہے ہیں -
شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حلب کے جنوبی مضافات کے اسّی فیصد سے زائد علاقے دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لئے گئے ہیں - ادھر حلب کے شمالی مضافات کے بھی ساٹھ فیصد سے زائد علاقوں کو فوج نے تکفیری دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے- اس درمیان یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ترکی کی سرحد کے قریب غازی عنتاب کے علاقے کو حلب سے ملانے والی بین الاقوامی شاہراہ پر دس کلومیٹر تک شامی فوج کا کنٹرول ہو گیا ہے-
دوسری جانب شام کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف شامی فوج کی کامیابیوں کو حتمی کامیابی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے - شام کی پارلیمنٹ کے اسپیکر جہاد اللحام نے وزیراعظم وائل الحلقی اور ان کی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ شام کے سبھی گروہوں کو موجودہ حساس اور فیصلہ کن صورتحال میں ملک اور عوام کے مستقبل کے لئے کوشش کرنی چاہئے - انہوں نے ملک اور وطن کے دفاع میں دہشت گردوں کے مقابلے میں شام کے عوام کی استقامت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کی کامیابی اور نبل اور الزہرا شہروں کی آزادی حتمی کامیابی کا پیش خیمہ ہے - انہوں نے کہا کہ شام کے دشمن اس قدر بوکھلا ہٹ کا شکار ہوگئے ہیں کہ انہیں جنیوا مذاکرات کے لئے ایک مذاکراتی ٹیم بھی تشکیل دینے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا -
دریں اثنا شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے شامی گروہوں پر سنجیدہ مذاکرات کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے - اسٹیفن ڈی میسٹورا نے کہا کہ شامی گروہوں پر اس بات کے لئے دباؤ ڈالا جائے کہ وہ سنجیدہ مذاکرات کریں اور پیشگی شرط اور دیگرمسائل پیش کرکے وقت ضائع نہ کریں - انہوں نے تیسرے جنیوا مذاکرات کے تعطل سے دوچار ہونے کے تعلق سے سلامتی کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جنگ میں شدت پیدا ہونے کے باعث انہوں نے مذاکرات کو موخر کردینے کا فیصلہ کیا ہے-
اسٹیفن ڈی میسٹورا نے کہا کہ وہ شام کے اصل فریقوں کے ساتھ اپنی بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور شام سے متعلق صلح مذاکرات جلد سے جلد دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کریں گے - اسٹیفن ڈی میسٹورا نے سلامتی کونسل کے لئے اپنی رپورٹ میں شامی حکومت کے وفد اور اسی طرح مخالفین کے نظریات بیان کئے البتہ انہوں نے شامی حکومت کے مخالفین کا نام نہیں لیا اور اس کا ذکر نہیں کیا کہ مخالفین کے وفد میں کون کون سا گروہ شامل تھا-
واضح رہے کہ جینوا میں شام سے متعلق مذاکرات پچھلے دنوں شروع ہوئے تھے لیکن مخالفین کی پیشگی شرائط اور اختلافات میں شدت آنے کی وجہ سے یہ مذاکرات آئندہ پچیس فروری تک کے لئے روک دئے گئے -