عراق، شمالی شہر موصل کی آزادی کے لئے الٹی گنتی شروع
عراق میں دہشت گردوں کے گرد محاصرہ تنگ ہوتا جا رہا ہے اور شمالی شہر موصل کی آزادی کے لئے الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔
عراق میں فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ موصل کو تکفیری اور صیہونی دہشت گرد گروہ داعش کے وجود سے پاک کرنے کی کارروائیوں کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔
العراقیہ ٹیلی ویژن چینل نے خبر دی ہے کہ صوبہ نینوا کے صدر مقام موصل اور اس صوبے کے دیگر علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کا مشن، جن فوجی دستوں کو سونپا گیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں اپنی پوری تیاری کرلی ہے۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ جنگ والے علاقوں سے عام شہریوں اور خواتین و بچوں کو باہر نکالنے کے لئے تیرہ راستے بنائے گئے ہیں۔ موصل میں سیکورٹی اور سرکاری حکام نے کہا ہے کہ وہ عراق کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے فرمان کے منتظر ہیں اور جیسے ہی انہیں حکم ملے گا وہ موصل کی آزادی کی کارروائیاں شروع کر دیں گے۔
العراقیہ ٹیلی ویژن چینل کے نمائندے کا کہنا ہے کہ موصل میں موجود داعش دہشت گردوں پر سخت خوف وحشت طاری ہے۔ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس سبھی علاقوں میں پیشقدمی کر رہی ہیں جبکہ الرمادی شہر پوری طرح سے آزاد ہو چکا ہے اور اب عراقی فوجیں اور سیکورٹی دستے موصل شہر کی آزادی کے لئے بنائے گئے ہیڈ کوارٹر پہنچ چکے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صوبہ الانبار کے شہر فلوجہ کے قریب واقع علاقے عامریہ کے پولیس سربراہ خالد العیساوی کا کہنا ہے کہ فلوجہ شہر کی آزادی کے لئے فوجی دستے شہر کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے الرمادی کو آزاد کرالینے کے بعد عراقی فوجیں مغرب اور مشرق کی جانب سے فلوجہ شہر کے بالکل قریب پہنچ گئی ہیں اور العامریہ کی جانب سے بھی انہوں نے فلوجہ کی سمت پیشقدمی کی ہے۔
اس درمیان موصل شہر کی آزادی کی کارروائیوں کے لئے الٹی گنتی شروع ہوتے ہی عراق کے اہل سنت قبائل کے بڑے بڑے دستے عراق کی عوامی رضاکار فورس میں شامل ہو گئے ہیں۔
اب تک موصل کے چار ہزار اہل سنت نوجوان، عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی میں شامل ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ عوامی رضاکار فورس میں عراق کے اہل سنت نوجوانوں کی جوق درجوق شمولیت ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب سعودی عرب اور قطر، امریکا کے ساتھ مل کر موصل شہر کی آزادی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔