نائیجیریا میں مظاہرے ،آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی رہائی کا مطالبہ
نائیجیریا کے عوام نے ملک گیر مظاہرے کرکے سرکردہ مذہبی رہنما آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین، زاریا، کادونا، کانو، یولا اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر آئے اور انہوں نے فوج کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور آیت اللہ ابراہیم زکزکی کو حراست میں رکھے جانے کی مذمت میں نعرے لگائے-
مظاہرین نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور اسلامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاری کو آئین کے منافی قرار دیا۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر زاریا شہر میں فوج کے ہاتھوں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں کے قتل عام کی مذمت میں نعرے درج تھے۔
اس سے قبل انتیس فروری کو نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں بھی ایسے مظاہرے کیے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے بارہ دسمبر دوہزار پندرہ کو زاریا شہر میں چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر عزارداروں کے اجتماع پر حملہ کرکے سیکڑوں افراد کو شہید کردیا تھا۔ نائیجیریا کی فوج نے اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے گھر پر بھی حملہ کردیا تھا جس کے دوران آیت اللہ زکزکی، ان کی اہلیہ زخمی اور بہت سے افراد شہید ہوگئے تھے۔ فوج نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی، ان کی اہلیہ اور اسلامی تحریک کے سیکڑوں کو کارکنوں کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔
نائیجیریا کی فوج نے الزام لگایا ہے کہ عزاداروں کے ایک گروہ نے فوجی کنوائے پر پتھراؤ اور اس کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی تاہم عینی شاہدین اور اسلامی تحریک نے اس کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعلی تفتیش کار لوسی فرمین نےنائیجیریا کی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو انتہائی ہولناک قرار دیا ہے۔