امریکہ سعودی عرب کو مزید کلسٹر بم فروخت کرے گا، کانگریس نے منظوری دے دی
عالمی مخالفت کے باوجود امریکی ایوان نمائندگان نے سعودی عرب کو ممنوعہ کلسٹر بموں کی فروخت پر عائد ظاہری پابندی بھی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے دورہ امریکہ کے موقع پر متعدد ارکان کانگریس سے ملاقات کی ہے۔
سعودی عرب کو کلسٹر بموں کی فروخت پر عائد پابندی ہٹانے کا بل محض بارہ ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے۔ بل کے حق میں ایوان نمائندگان کے دو سوسولہ ارکان نے ووٹ دیئے جبکہ دوسو چار ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ امریکہ اب تک اربوں ڈالر مالیت کے کلسٹر بم اور دیگر ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کرچکا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے جنگ یمن کے دوران بڑے پیمانے پر امریکی ساختہ کلسٹر بموں کا استعمال کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی اتحاد نے یمن کے شہروں، العمارہ، سنھان، عمران اور بندر الحیمہ میں امریکی ساخت کے کلسٹر بم برسائے ہیں۔
کلسٹر بم دراصل چھوٹے چھوٹے درجنوں اور یا سیکڑوں بموں پر مشتمل بم ہوتا ہے جو پھٹنے کے بعد ایک فٹبال گراؤنڈ کے برابر حصے میں بکھر کر تباہی پھیلاتے ہیں۔
سن دوہزار سات میں ایک عالمی معاہدے کے تحت کلسٹر بموں کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی تھی لیکن امریکہ نے اس معاہدے پر دستخط سے انکار کر دیا تھا۔