آل خلیفہ کی دینی امور میں مداخلت پر بحرینی علما کا ردعمل
بحرینی علما نے حکومت کی جانب سے خمس کے امور میں مداخلت پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق بحرین کے شیعہ علما نے ایک بیان میں حکومتی اداروں کی جانب سے خمس وصول کرنے میں مداخلت کے بارے میں حکومت کے منصوبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بحرینی حکومت کو خمس وصول کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
بحرینی علما نے اس بات پر زور دیا کہ خمس کی وصولی پر کسی بھی سرکاری یا نیم سرکاری ادارے کی حاکمیت کے بارے میں دعوے کرنا غلط ہے اور اس قسم کی سوچ کو ذہنوں میں ڈالنے کی کسی بھی قسم کی کوشش، مذہب اور دینی اعتقادات کے سلسلے میں لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا واضح مصداق ہے اور یہ شیعہ مجتہدین کے فتوے کے خلاف ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ بحرینی شیعوں کے حقوق پر ڈاکہ ہو گا۔
بحرینی علما نے کہا کہ خمس کا حساب کرنا اور اسے شیعہ مجتہدین کے نمائندوں اور بااعتماد نمائندوں کے ذریعے وصول کرنا دولت جمع کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ نماز، زکوۃ اور دیگر فرائض کی طرح ایک دینی فریضے کو انجام دینا ہے۔
یہ بیان شیخ عیسی قاسم، شیخ محمد صالح الربیعی، شیخ عبدالحسن الستری اور عبداللہ الغریفی سمیت بحرین کے ممتاز علما کی تائید اور دستخط سے جاری ہوا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر شاہی حکومت پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے مطابق خمس کی رقم سرکاری ادارے کے توسط سے جمع کی جائے۔