بحرین کی جیلوں میں چار ہزار سیاسی سرگرم کارکن قید ہیں: نبیل رجب
بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے سربراہ اور سیاسی سرگرم کارکن نبیل رجب نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے نام ایک مراسلے میں کہا ہے کہ تقریبا چار ہزار سیاسی سرگرم کارکن بحرین کی جیلوں میں قید ہیں -
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس خط میں جو اتوار کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہوا، کہا گیا ہے کہ بحرین کی جیلوں میں چار ہزار سیاسی سرگرم کارکن قید ہیں جو مشرق وسطی میں سیاسی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد ہے-
نبیل رجب نے اس خط میں لکھا ہے کہ بحرینی عوام کو، جو اپنے ملک میں جمہوری نظام کے خواہاں ہیں قید وبند، شکنجوں حتی کہ موت کا سامنا ہے -
نبیل رجب کے بقول جو نامی جیل میں مارچ دوہزار پندرہ میں سینکڑوں بحرینیوں کو ایذائیں دینے کی خبر منظر عام پر لانے کے بعد ، بحرینی حکام نے ان پر عدلیہ کی توہین کا الزام عائد کیا ہے-
نبیل رجب نے بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی اور جیلوں میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک پربارہا اعتراض کیا ہے ۔ انھوں نے اسی کے ساتھ عوام کی سرکوبی میں سعودی افواج کی مشارکت پر بھی سخت اعتراض کیا ہے۔
نبیل رجب کو آل خلیفہ کی سرکوب کرنے والی پالیسیوں پر احتجاج کے سبب پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور اس وقت وہ جیل میں قید ہیں-
نبیل رجب نے نیویارک ٹائمز کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے آل خلیفہ حکومت کے ذریعے عوام کو شکنجے دینے کے اقدامات کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کے بجائے، دوہزار گیارہ میں بحرین میں رونما ہونے والی تحریک میں عوام کو سرکوب کرنے کے سبب بحرین کی حکومت پر ہتھیاروں سے متعلق جو پابندی لگادی تھی، اسے گذشتہ سال ختم کردیا-
بحرین میں انسانی حقوق کے اس سرگرم کارکن نے، بحرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق لگائی گئی پابندی ختم کرنے کے سلسلے میں امریکہ کے اس دعوے کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ پابندیاں " بحرین میں انسانی حقوق کی اصلاحات میں نمایاں پیشرفت " کے سبب ہٹائی گئی ہیں، یہ سوال کیا کہ کیا واقعی ایسا ہی ہے ؟