عراق میں امریکی اتحاد کا حملہ، موصل کا آخری پل بھی تباہ
امریکہ کی سرکردگی میں قائم اتحاد کے جنگی طیاروں نے عراق کے شہر موصل میں دریائے دجلہ کے باقی بچے اس پل کو بھی تباہ کر دیا جو اس شہر کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو ایک دوسرے سے ملاتا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق عراق کے شہر موصل کے عوام کا کہنا ہے کہ دریائے دجلہ کا واحد بچا ہوا پل بھی امریکی اتحاد کے طیاروں نے بدھ کے روز تباہ کردیا جو شہر موصل کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا تھا۔ موصل کے ایک شہری کا کہنا ہے کہ دریائے دجلہ کے پل کے دو ٹکڑے ہو گئے ہیں اور اب اس پل سے استفادہ کیا جانا ناممکن ہو گیا ہے۔ اس پل کو تباہ کئے جانے سے داعش کے زیرقبضہ علاقوں سے لوگوں کے بچ نکلنے کا، اب کشتیوں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ صوبے نینوا کی سیکورٹی کمیٹی کے ایک عہدیدار ہاشم بریسکانی نے کہا ہے کہ یہ آخری پل تھا جو موصل کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو ایک دوسرے سے ملاتا تھا۔ امریکی اتحاد نے بھی اس پل کو تباہ کئے جانے کی تصدیق کردی ہے۔ اس سے قبل پیر کے روز بھی امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ایک پل کو تباہ کر دیا تھا۔عراق کے شہر موصل میں اسکولی بچوں کا قتل عام اور کرکوک میں داقوق کے علاقے میں ایک مجلس عزا پر حملہ، کہ جس میں پندرہ عورتیں جاں بحق اور پچاس دیگر زخمی ہو گئی تھیں، عراق میں امریکی اتحاد کے طیاروں کے انجام پانے والے وہ جرائم ہیں کہ جن پر اقوام متحدہ نے خاموشی اختیار کئے رکھی ہے۔