Oct ۱۰, ۲۰۲۵ ۱۵:۲۸ Asia/Tehran
  • میدان جنگ کی طرح مذاکراتی عمل میں بھی مردانہ وار کھڑے رہے، حماس کے رہنما خلیل الحیہ

حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ نے غزہ جنگ کے مکمل خاتمے اور مستقل جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کیا اور غزہ کے عوام اور یمن، لبنان، عراق اور ایران کے عوام کی مزاحمت کو سراہا جو فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: ارنا کی رپورٹ کے مطابق اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی رات الجزیرہ چینل پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں غزہ جنگ کے مکمل خاتمے اور علاقے میں مستقل جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کیا اور اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے خلاف غزہ کے عوام کی بے مثال مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "غزہ کے عوام کی قربانیوں نے دنیا والوں کو حیرت میں ڈال دیا۔"

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ غزہ کے عوام ایک ایسی جنگ سے گزرے جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھی اور دشمن کے جرائم اور جنگی مشین کے مقابلے میں بہادری سے ڈٹے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت کے علم برداروں نے در بدری، بھوک اور انتشار کے صہیونی حکومت کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ خلیل الحیہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے شہدا  کو یاد کیا، جن میں یحییٰ سنوار، صالح العاروری، اسماعیل ہنیہ اور محمد الضیف شامل ہیں۔

خلیل الحیہ نے عسکری جدوجہد کے ساتھ ساتھ سیاسی کوششوں کے بارے میں کہا کہ "جس طرح ہم میدان جنگ میں مردانہ وار کھڑے رہے، اسی طرح مذاکرات کے عمل میں بھی عزت و وقار کے ساتھ کھڑے تھے۔"

حماس کے رہنما نے تمام فلسطینی اور اسلامی قومی قوتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معاہدے کے اگلے مراحل پر عمل درآمد کے لئے تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا اور یمن، لبنان، عراق اور ایران کے عوام کا شکریہ ادا کیا جو فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے غاصب اسرائیلی حکومت کی بار بار کی تخریب کاری اور معاہدوں کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود تحریک حماس نے بڑی ذمہ داری کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے اور بالآخر جنگ کے خاتمے کے لئے معاہدے تک پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے مطابق عمر قید کی سزا پانے والے 250 قیدیوں اور غزہ کے 1700 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور یہ کہ مصر، قطر، ترکیہ اور امریکی حکومت سمیت ثالثوں نے جنگ کے مکمل خاتمے کی ضمانتیں فراہم کی ہیں۔

 

ٹیگس