موصل میں آپریشن، سیکڑوں داعشی دہشت گرد ہلاک
عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان موصل میں داعش کے ٹھکانوں کی جانب مسلسل پیشقدمی کر رہے ہیں اور مغربی سیکٹر میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران تین سو سے زائد داعشی عناصر کا صفایا کر دیا گیا ہے۔
عراقی فوج کی نینوا کمانڈ کے سربراہ بریگیڈیئر عبدالامیر یار اللہ نے بتایا ہے کہ موصل کے مشرقی سیکٹر میں متعدد کار بموں اور داعشی عناصر کو لے جانے والی گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم ستر داعشی دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی سیکٹر کی جانب سے داعش کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں عذبہ اور باخیرہ نامی دیہات سے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ اس دوران ہونے والی جھڑپوں میں پچیس داعشی دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
بریگیڈیئر یاراللہ کے مطابق، عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے موصل کے جنوب مشرقی علاقے میں داعش کے متعدد ٹھکانوں اور گاڑیوں کو تباہ اور ایک سو بیاسی دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
اس سے قبل اتوار کے روز عراقی فوج نے جنوب مشرقی سیکٹر میں پیشقدمی جاری رکھتے ہوئے پچیس داعشی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
عراقی ذرائع کے مطابق، موصل آپریشن میں شریک فیڈرل پولیس فورس کے دستے، جنوب مشرقی سیکٹر میں واقع موصل کے دو محلوں ، سومر السلام اور شیما میں داخل ہو گئے ہیں۔
عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے مغربی موصل کے علاقے شمالی الکرامہ اور جنوبی الکرامہ کو آزاد اور دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کے ایک کمانڈر ھادی العامری نے صوبہ دیالہ کے رضاکار کمانڈروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبے کی دفاعی لائنوں کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس موقع پر عوامی رضاکار فورس کی صوبائی کمیٹی کے رکن عدی الخدران نے صوبہ دیالہ اور صلاح الدین کے درمیانی علاقے مطیبیجہ کی سیکورٹی کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
درایں اثنا عراقی فوج کی مشترکہ آپریشن کمانڈ کے ترجمان یحی رسول نے موصل آپریشن میں عوامی رضاکار فورس کے کردار کو اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے، شام کی سرحدوں سے تلعفر، سنجار اور موصل میں داعشی عناصر کی داراندازی کا راستہ بند کر دیا ہے اور شہر کو مکمل طور سے اپنے محاصرے میں لے رکھا ہے۔
عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے سترہ اکتوبر کو صوبہ نینوا میں داعش کے خلاف بڑے فوجی آپریشن کا حکم دیا تھا جس میں عراقی فوج، عوامی رضاکار فورس اور کرد پیش مرگہ ملیشیا کے ساٹھ ہزار جوان حصہ لے رہے ہیں۔
پچھلے چند ماہ کے دوران عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں لس رمادی اور تکریت سمیت متعدد شہروں اور دیہات کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔