نائیجیریا میں آیت اللہ شیخ زکزکی کے حامی مظاہرین پر پولیس کا حملہ
نائیجیریا کی پولیس نے اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے
پرس ٹی وی نے خبردی ہے کہ نائیجیریا کی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے جو آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کے مطالبے کو لے کر سڑکوں پر نکلے تھے، آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ کی - سیکڑوں کی تعداد میں مظاہرین، دارالحکومت ابوجا میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر اکٹھا ہو کر اپنے مذہبی رہنما کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے - مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ایسے بینرز اور پلی کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا کہ شیخ زکزکی کو فوری طور پر رہا کیا جائے - ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ابھی حال ہی میں مطالبہ کیا ہے کہ نائیجیریا کے حکام کو چاہئے کہ وہ ملک کی اعلی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کورہا کردے - نائیجیریا میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عارضی سربراہ نے کہا ہے کہ عدالت نے پینتالیس روز کے اندر اندر شیخ زکزکزکی کو رہا کرنے کی جو مہلت دی تھی وہ بھی ختم ہوگئی ہے اور اگر حکومت نے جان بوجھ کر انہیں رہا نہ کیا تواس کا مطلب یہ ہو گا کہ حکومت قانون کے نفاذ میں خطرناک حدتک سرکشی سے کام لے رہی ہے - نائیجیریا میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ شیخ زکزکی کی گرفتاری اور قید غیر قانونی ہے - انہوں نے کہا کہ نائیجیریا کی حکومت اپنے اس اقدام کے ذریعے دسمبر دوہزار پندرہ میں زاریا میں فوج کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام جیسے ہولناک واقعے پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے - واضح رہے کہ نائیجیریا کی فوج نے دسمبر دوہزار پندرہ میں اربعین حسینی کے موقع پر زاریا شہر میں ایک امامبارگاہ اور آیت اللہ شیخ زکزکی کے گھر پر حملہ کرکے سیکڑوں عزاداروں کو شہید کردیا تھا- اس حملے میں آیت اللہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ شدید زخمی ہوگئی تھیں - سیکورٹی فورس نے دونوں کو ہی زخمی حالت میں گرفتار کرکے جیل میں بند کردیا - نائیجیریا کی عدالت نے چند ہفتے قبل آیت اللہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کی گرفتای کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے لیکن حکومت نے ابھی تک انہیں رہا نہیں کیا -