Apr ۱۶, ۲۰۱۷ ۱۴:۳۹ Asia/Tehran
  • حلب کے دہشت گردانہ بم دھماکے میں ترکی کا ہاتھ ہے، شامی ارکان پارلیمنٹ

شامی پارلمینٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ حلب میں دہشت گردانہ دھماکے کا منصوبہ ترکی نے تیار کیا تھا۔

شامی پارلیمنٹ کے ارکان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی نے حلب کے قریب فوعہ اور کفریا کے شہریوں پر دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ شام میں امن کے عمل کو سب و تاژ کرنے کے لئے تیار کیا تھا، کہا کہ حلب کے دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو ترکی منتقل کرنا بھی ترک صدر رجب طیب اردوغان کی ایک اور سازش ہے-

شامی پارلیمنٹ کے رکن حسین راغب نے فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موثق اطلاعات و معلومات کے مطابق ترک صدر اردوغان نے دہشت گردوں کو پندرہ ملین یورو دیا تھا تاکہ وہ شام کے شیعہ آبادی والے قصبوں، فوعہ اور کفریا کے باشندوں کو، جو ایک عرصے سے دہشت گردوں کے محاصرے میں تھے، وہاں سے نہ نکلنے دیں اور ان کے انخلا کے اس منصوبے کو ناکام بنا دیں-

شامی پارلیمنٹ کے رکن نے کہا کہ ترک حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ سازش کر کے ایک سعودی انٹیلجنس افسر کو ترکی کے راستے  شام کے صوبے ادلب بھیجا تاکہ وہ اس دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ تیار کر کے اس پر عمل کرائے-

شامی پارلیمنٹ کے ایک اور رکن عارف الطویل نے بھی کہا ہے کہ فوعہ اور کفریا کے بے گھر ہونے والے باشندوں پر دہشت گردانہ حملے نے، جس میں دسیوں افراد جاں بحق ہوئے، ثابت کر دیا ہے کہ دہشت گردوں سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہے-

شامی رکن پارلیمنٹ الطویل نے کہا حلب کے علاقے الراشدین میں اس سانحے کے زخمیوں کو ترکی منتقل کرنے کے لئے ترک ایمبولینسوں کا وہاں پہنچ جانا بھی ترک حکومت کی سازش کا ایک حصہ ہے اور اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس دھماکے میں ترکی کا ہاتھ ہے-

واضح رہے کہ شیعہ آبادی والے قصبوں فوعہ اور کفریا کے باشندوں کو حلب منتقل کرنے والی بسوں پر حلب کے مضافاتی علاقے الراشدین میں ہفتے کو ہوئے دہشت گردانہ بم دھماکے میں کم سے کم ایک سو اٹھارہ افراد کہ جن میں خواتین اور  بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے، جاں بحق ہو گئے جبکہ دو سو چوبیس افراد زخمی ہوئے ہیں-

مغرب اور علاقے کی بعض حکومتوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ احرارالشام نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے-

اس درمیان صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے کہا ہے کہ اسرائیل کو شام میں براہ راست جنگ میں حصہ لینا چاہئے-

صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم ایہودا باراک نے امریکا کے جنگ پسند صدر ٹرمپ کی آواز سے آواز ملاتے ہوئے تل ابیب انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ شام کی جنگ میں شریک ہو جائے اور یہ شراکت عالمی رائے عامہ کی نظروں سے پنہاں بھی رہے-

ایہود باراک کا یہ فریبی بیان، ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل، شام کی جنگ میں پہلے سے ہی براہ راست ملوث ہے اور وہ دہشت گردوں کی حمایت میں مسلسل شام کے مختلف علاقوں پر بمباری کر رہا ہے-

اسرائیلی حکومت، شام میں زخمی ہونے والے دہشت گردوں کا اپنے اسپتالوں میں  علاج بھی کرتی ہے- شامی حکومت نے بارہا اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت اور اس کے علاقائی اور مغربی اتحادی، شام میں حکومت اور عوام سے جنگ کرنے والے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور ان ملکوں کے ذریعے ہی دہشت گردوں کو مالی اور اسلحہ جاتی امداد بھی مل رہی ہے-

 

ٹیگس