شام پر امریکی حملے میں بے گناہوں کا جانی نقصان
شمال مشرقی شام کے صوبے الرقہ پر امریکی حملے میں کم از کم بیس عام شہری جاں بحق ہو گئے۔ دوسری جانب شامی کردوں نے ایک سو بیس سے زائد داعش دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق شام کے صوبے الرقہ کے مغربی مضافاتی علاقے، الطبقہ پر امریکی اتحاد کے حملے میں تقریبا بیس افراد جاں بحق ہو گئے جن میں ایک ہی گھرانے کے اٹھارہ افراد شامل ہیں۔
اس سے قبل طبقہ پر امریکی اتحاد کے ہی حملے میں کم سے کم آٹھ عام شہری مارے گئے تھے۔ شام میں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی اتحاد نے اس سے قبل اعتراف کیا تھا کہ دو ہزار چودہ سے دو ہزار سترہ کے دوران عراق اور شام کے علاقوں پر اس اتحاد کے ہوائی حملوں میں لگ بھگ چار سو عام شہری مارے گئے ہیں۔
شام کی وزارت خارجہ نے بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے الگ الگ مراسلوں میں مطالبہ کیا تھا کہ وہ شام پر امریکی اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے قتل عام اور تباہی کو روکنے کے لئے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔ اپنے اس پیغام میں شام کی وزارت خارجہ نے تاکید کی ہے کہ درحقیقت امریکہ اور دہشت گرد، شامی عوام کے قتل عام میں تیزی لانے کے لئے ایک دوسرے کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب شام کے صوبے الرقہ میں شامی کرد فورس کی کارروائیوں میں ایک سو بیس سے زائد دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں داعش دہشت گردوں کے دو سرغنہ بھی شامل ہیں۔ کرد ملیشیا نے ساحل الخشب نامی قصبے میں بھی داعش کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس قصبے کو آزاد کرانے کے علاوہ چھیہتر داعش دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
شامی کردوں اور داعش دہشت گردوں کے درمیان صفصافہ اور عباد میں شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
ایک اور خبر یہ ہے کہ شام میں روسی فوجیوں نے ایک خودکش حملہ آور کو گرفتار کرلیا ہے- یہ خوکش حملہ آور مشرقی غوطہ میں انسانی امداد تقسیم کرنے والے قافلے کو خود کش حملے کا نشانہ بنانے والا تھا۔ اس حملہ آور سے دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد کے علاوہ دس دستی بم بھی برآمد کئے گئے۔