Jul ۱۴, ۲۰۱۷ ۱۴:۳۹ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر خارجہ کا دورہ مشرق وسطی ناکام

قطر اور بعض عرب ملکوں کے درمیان اختلافات کے حل کی غرض سے علاقے کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ کسی نمایاں کامیابی کے حصول کے بغیر واپس لوٹ گئے ہیں۔

 امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے خطے کے دورے کے آخری مرحلے میں جمعرات کے روز دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات اور دوحہ کے ساتھ چار عرب ملکوں کے تعلقات میں پیدا ہونے والے تعطل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
 ریکس ٹلرسن نے اس ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینے سے گریز کیا اور اس بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا کہ قطر اور چار عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے حل میں کیا پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔
 ٹلرسن نے پچھلے چند روز کے دوران، ریاض اور دوحہ کے درمیان ثالثی کرنے والے ملک کویت کے  علاوہ دوبار دوحہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے دوحہ میں قطر اور امریکہ کے درمیان دہشت گردوں کے مالی ذرائع  کی روک تھام کے حوالے سے ایک سمجھوتے پھر بھی دستخط کیے۔ اس کے بعد وہ سعودی عرب گئے جہاں انہوں نے سعودی حکام سے ملاقات کے علاوہ، قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار عرب ملکوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کی۔
 امریکی وزیر خارجہ کی ساری دوڑ دھوپ بھی قطر کے ساتھ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے اختلافات ختم نہ کراسکی۔
 قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے دوحہ میں امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں اپنے ملک کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ قطر باہمی احترم اور اقتدار اعلی کے تحفظ کے ساتھ، عرب ملکوں کے ساتھ اپنے اختلافات کو تعمیری مذاکرات کے لیے حل کیے جانے کا خواہاں ہے۔
 دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد آل نہیان نے کہا ہے کہ قطر کے پاس بقول ان کے  دوہی راستے ہیں ایک یہ کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اتحاد میں شامل ہوجائے اور یا پھر ایک طرف ہوجائے اور دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کی مالی حمایت کرنے والے ملکوں کی سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے موثر کوششیں انجام دے۔
خارجہ امور میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت انور قرقاش نے بھی کہا ہے کہ قطر کا بحران، راکھ میں دبی چنگاری کی مانند آگے بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قرائن و شواہد اس بات کی نشاندھی کرتے ہیں کہ قطر کے ساتھ قطع تعلق کا دورانیہ طویل ہوگا کیونکہ دوحہ اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے۔
 سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے پانچ جون دوہزار سترہ کو بیک وقت قطر کے ساتھ اپنے تعلقات ختم اور زمینی، فضائی اور سمندری رابطے منقطع کر لیے تھے۔
 مذکورہ ملکوں نے تعلقات کی بحالی کے لیے قطر کے سامنے تیرہ شرائط پیش کی تھیں جنہیں قطر نے مسترد کردیا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی پیش کردہ شرائط میں، قطر سے ترک فوج کا انخلا، ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے اور حماس کے رہنماؤں کو قطر سے باہرنکالنے کے مطالبات سر فہرست ہیں۔  

ٹیگس