سعودی عرب موت کی سزا کو ختم کرے
ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے 14 شہریوں کو سنائی گئی موت کی سزا کو ختم کرے۔
ایمنیسٹی اینٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ افراد سے زبردستی اذیت و آزار دے کر اعتراف جرم کرایا گیا ہے لہذا ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی ناجاَئز اور غیرقانونی ہے۔ ایمنیسٹی اینٹرنیشنل نے سعودی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی قوانین کو مد نظر رکھ کر، عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان لوگوں کا مقدمہ پھر شروع کیا جائے۔ واضح رہے کہ سعودی عدلیہ نے گذشتہ ماہ شیعہ اکثریتی علاقے العوامیہ کے 14 افراد کو موت کی سزا سنائِی تھی۔
سعودی انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان افراد پر سیاسی مخالفت اور احتجاج میں شریک ہونے کے الزام میں مختلف الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دوسری طرف سعودی عدلیہ کے ترجمان کا دعوی ہے کہ ان افراد کے خلاف قانوںی کارروائی میں عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کارکن یحیی العسیری نے سعودی ترجمان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکم ظالمانہ ہے اور سعودی حکام نے ان سے زبردستی عتراف جرم کروایا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کے وعدوں اور اس قسم کے احکامات میں واضح تضاد پایا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان 14 افراد کو ریاض منتقل کر دیا گیا ہے جن میں ایک معذور شخص اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ آل سعود نے گذشتہ ماہ بھی 4 شیعہ مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔ ایمنیسٹی اینٹرنیشنل کے مطابق آل سعود کی نام نہاد عدلیہ نے رواں سال 66 افراد کو سزائے موت دی ہے۔