شام پر امریکی اتحاد کے حملے اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے: دمشق
شام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ سے ملک میں امریکی اتحاد کے جرائم کا سلسلہ بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام الگ الگ خطوط میں شام میں داعش کے خلاف امریکی سربراہی والے نام نہاد اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اتحاد نے منگل کو شمالی شام میں واقع شہر رقہ کے ایک محلے پر بمباری کرکے اپنے جرائم کی فہرست میں ایک اور جرم کا اضافہ کر لیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی سربراہی والے اتحاد کے اس حملے میں اٹھتر عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں۔
شام کی وزارت خارجہ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ امریکی اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں شام کی بنیادی تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
اس سے قبل بھی امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے شام کے مختلف شہروں میں عام شہریوں پر بمباری کر کے لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ امریکی سربراہی والے اتحاد کی جانب سے شامی شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھنا اور شام کے بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کرنا اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایئر وارز نامی نگراں گروہ نے،جو شام و عراق میں داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کے حملوں پر نظر رکھتا ہے، اعلان کیا ہے کہ سن دوہزار چودہ سے اب تک عراق و شام پر امریکی اتحاد کے حملوں میں تقریبا تقریبا تین ہزار عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکہ گذشتہ کئی برسوں سے دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ کے بہانے شام و عراق میں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
عراق و شام میں موجود دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے بہانے سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد تشکیل دیا گیا جبکہ سرکاری رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور اس کے عرب و مغربی اتحادی ہی داعش سمیت دیگر دہشتگردوں کو وجود میں لانے اور ان کی اسلحہ جاتی و مالی مدد کرنے والے ہیں۔