Sep ۰۹, ۲۰۱۷ ۱۴:۴۴ Asia/Tehran
  • تین لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش پہنچ چکے

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران تقریبا تین لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلادیش نقل مکانی کر چکے ہیں- دوسری جانب بنگلادیش کے نائب وزیر خارجہ نے روہنگیا پناہ گزینوں کا ہجوم روکنے کے لئے صوبہ راخین میں ایک محفوظ علاقہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے-

روئٹر کی رپورٹ کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلادیش میں قائم دو کیمپوں میں پناہ گزینوں کو پناہ دینے کی گنجائش کافی پہلے ختم ہوچکی ہے اور پناہ گزینوں کے لئے بنگلادیش میں اوخیا و تکناف کی سڑکوں کے کنارے دو عارضی کیمپوں میں رہائش کا انتظام کیا گیا ہے- اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں جنھیں نہایت سخت اور مشکل حالات کا سامنا ہے- دوسری جانب بنگلادیش کے نائب وزیرخارجہ نے روہنگیا مسلمانوں کے ہجوم کوروکنے کے لئے میانمار کے صوبہ راخین میں ایک محفوظ علاقہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے- بنگلادیش کے نائب وزیرخارجہ شہید الحق نے سنیچر کو عالمی ریڈکراس کے توسط سے یہ مطالبہ حکومت میانمار تک پہنچایا ہے- انھوں نے مزید کہا کہ بنگلادیش کی جانب پناہ گزینوں کے ہجوم کو روکنے کےلئے یہ محفوظ علاقہ، انسانی حقوق کے گروہوں کے ذریعے قائم کیا جا سکتا ہے- بنگلادیش کی وزارت خارجہ بھی میانمار کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرچکی ہے- میانمار کے فوجیوں کے ہاتھوں تشدد اور قتل عام سے بچنے کے لئے اپنی جان بچانے کے لئے بنگلادیش کی جانب روہنگیامسلمانوں کے ہجوم نے بنگلادیش کو پناہ گزینوں کے لئے غذا اور رہائش کی فراہمی سمیت متعدد مسائل سے دوچار کر دیا ہے- گذشتہ دو ہفتوں سے میانمار کے صوبہ راخین میں مسلمانوں کے خلاف تشدد و جارحانہ حملوں کی نئی لہر شروع ہونے کے نتیجے میں انتہاپسند بودھسٹوں کے حملوں میں اب تک چھے ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار زخمی ہوچکے ہیں- اس دوران صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے تقریبا ڈیڑھ سو دیہاتوں کو نذرآتش کیا جا چکا ہے- میانمار کی حکومت اور انتہاپسندبودھسٹوں کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر دنیا کے مختلف ملکوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے -

ٹیگس