عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ کے وزیراعظم کی پسپائی
عراقی کردستان کی انتظامیہ کے وزیراعظم نیچروان بارزانی نے اس علاقے کی علیحدگی کے بارے میں ہونے والے ریفرنڈم سےمتعلق حکومت عراق اور دنیا کے مختلف ملکوں کی کھلی مخالفتوں اور ٹھوس موقف کے بعد اعلان کیا ہے کہ اربیل کوئی ایسی علیحدگی نہیں چاہتا جو فوجی جنگ پر منتج ہو۔
عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ کے وزیراعظم نیچروان بارزانی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ ایسی علیحدگی کی خواہاں نہیں ہے جو جنگ و جدال کا باعث بنے۔انھوں نے ترکی کو یورپ تک کردستان کی دسترسی کا دروازہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ ترکی کے راستے اس علاقے کے تیل کی غیر قانونی برآمدات جاری رہے گی۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترکی کے وزیر اعظم بن علی ییلدریم نے اعلان کیا ہے کہ ضرورت ہوئی تو ترکی، عراق میں کردستان کی علیحدگی کے بارے میں ہونے والے ریفرنڈم پر فوجی ردعمل ظاہر کرے گا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی ریفرنڈم کے غیرقانونی ہونے کے بارے میں کہا ہے کہ انقرہ، ترکی کے راستے کردستان کے تیل کے سپلائی کی اجازت نہیں دے گا۔دوسری جانب کرد حکام کے قریبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ مسعود بارزانی کی جماعت نے صیہونی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ کردستان کا ایئرپورٹ بند نہ ہونے دےعراقی کرد رکن پارلیمنٹ علی محمد صالح نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کردستان کی علیحدگی کے ریفرنڈم سے کرد عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، اس ریفرنڈم کے منفی نتائج کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات پر تاکید کی ہے۔ایک اور کرد رکن پارلیمنٹ سوران عمر نے بھی ریفرنڈم کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کردستان کے سلسلے میں اس اقدام کے خلاف عالمی برادری نے اتفاق کیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت عراق اور دنیا کے مختلف ملکوں نے اعلان کیا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی کردستان کی علیحدگی کے ریفرنڈم کو عراقی آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے عراق کی ارضی سالمیت پر تاکید کی ہے۔دریں اثنا رپورٹ ملی ہے کہ عراقی کردستان کے علاقے سے غیر ممالک کی کمپنیاں واپس جا رہی ہیں اور بغداد حکومت کی درخواست پر عراقی کردستان کی سرحدوں سے ملے پڑوسی ممالک بھی اپنی سرحدیں مسدود کر رہے ہیں اور دنیا کے بیشتر ممالک نے بھی کردستان کی فضا سے اپنی پروازیں بند کر دی ہیں۔