ایران، علاقے میں امن و ثبات کا خواہاں ہے
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں اس وقت بدامنی اور عدم استحکام پیدا ہوا جب غیرملکی فوجیوں نے مداخلت شروع کردی۔
دی اٹلانٹیک جریدے میں چھپے اپنے ایک مقالے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے لکھا ہے کہ علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام اس وقت سے شروع ہوا جب سے غیرملکی فوجیوں نے مداخلت شروع کی۔
وزیرخارجہ جواد ظریف کے مطابق تہران، علاقے کی تمام قوموں کے لئے امن و استحکام کا خواہاں ہے-
انہوں نے کہا کہ علاقے میں مغرب کے اتحادی اپنی قوموں کے مسائل پر توجہ دینے سے زیادہ اپنی دولت ہتھیاروں کی خریداری، وہابیت کی ترویج، دہشتگردگروہوں کی حمایت اور یمن پر حملہ کرکے علاقے میں بدامنی، بحرین کے امور میں مداخلت اور شام و عراق میں داعش کی حمایت کر رہے ہیں۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کے بعد ایران کے پڑوسی، تہران کے ساتھ مزید تجارت اور سرمایہ کاری کر سکتے تھے تاہم انھوں نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے بعد بعض پڑوسیوں نے ایران کو علاقے میں عدم استحکام کا ذمہ قرار دینے کی بھی کوشش کی ۔
جواد ظریف نے ایران کی دفاعی طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ سالہ جنگ کے تجربے کے مدنظر ایران نے اپنی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے کی کوشش کی۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ کسی بھی ملک کو ایران کی میزائلی صلاحیتوں اور فوجی طاقت سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہے۔