ہولوکاسٹ وہ جرم ہے جو یورپ والوں نے کیا ہے، فلسطینی عوام اس کی قیمت کیوں چکائيں؟
سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران شناسی پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ بابل میں یہودیوں کی نجات کی روایت، استر مردخای اور ہامان کے دعوے میں تبدیل ہوگئی اور ایران نیز یہودی قوم کے خلاف ایک جھوٹی تاریخی روایت گڑھی گئی۔
سحرنیوز/ایران:سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران شناسی کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایران کو دشمن بناکر پیش کرنے کی تحریک کے پہلے مرحلے پر اسرائیل کے اندر عمل کیا گیا اور دوسرے مرحلے میں دنیا اور عرب دنیا میں ۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کو یہ پیغام دیا گیا کہ ایران ایٹمی خطرہ ہے۔ یہ وہ بے بنیاد دعوی ہے جو حتی ایران میں یورینیئم کی افزودگی کے پروگرام سے پہلے ہی کیا گیا تھا۔
جواد ظریف نے کہا کہ نتن یاہو نے 1995 میں اعلان کیا کہ ایران تین برس میں ایٹم بم بنالے گا۔ اس کے بعد 1997 میں امریکی کانگریس میں کہا کہ بیسویں صدی ختم ہونے سے پہلے ایران ایٹمی ہتھیار بنالے گا۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بیسویں صدی کو 25 برس گزرجانے کے بعد چند ماہ قبل، ہمارے ملک میں، اصفہان، نطنز اور فردو پر جارحیت کی اور کہا کہ ایران ایٹمی اسلحہ بنالینے سے صرف چند ہفتے کی دوری پر تھا۔ یعنی ایران جو ایٹمی اسلحہ 25 برس قبل بنالینے والا تھا، اب چندہ کے فاصلے پر تھا۔
انھوں نے کہا کہ یہ جھوٹے کیوں بولے گئے؟ ایران کو خطرہ اور سیکورٹی کا مسئلہ بناکر کس لئے پیش کیا گیا ؟
یہ ایک علمی مسئلہ ہے ۔ کوپن ہیگن آئیڈیالوجی کے اساتذہ نے جو کتابیں اس سلسلے میں لکھی ہیں، انہیں پڑھیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انھوں نے یہ کتابیں اسرائیل کے طرز عمل کی بنیاد پر لکھی ہیں ۔ ان کتابوں کی بنیاد اسرائيل کی سیکورٹی کا کیس نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد اسرائيل نے پوری عمر میں جوکچھ کیا ہے اس کو سمجھنے کے لئے، ایک توجیہی سیکورٹی وجود میں لانا ہے۔ سب سے پہلے یورپ والوں کی سیکورٹی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ہولوکاسٹ جھوٹ ہے۔ ہولوکاسٹ وہ جرم ہے جو یورپ نے کیا ہے۔ اس میں فلسطینی عوام کا کیا کردار تھا کہ وہ اس کی قیمت ادا کریں ؟
ایران کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ یہ کیوں سمجھتا ہے کہ وہ کوئی جرم کرے تو اس کی قیمت دوسرے ادا کریں؟ اس کی بنیاد وہ فلسفہ ہے جس میں یورپ والے خود کو حق اور باطل کا معیار سمجھتے ہیں۔ اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ ہم جو کام بھی کریں اس کا تاوان ہمیں نہیں ادا کرنا چاہئے بلکہ دوسروں کو اس کا تاوان ادا کرنا چاہئے۔