گرفتار شہزادوں پر تشدد، اسپتال منتقل کرنا پڑا
سعودی عرب کے سابق بادشاہ عبداللہ کے بیٹے متعب بن عبداللہ اور پانچ دوسرے گرفتار شہزادوں کو تشدد اور زد و کوب کیے جانے کے بعد زخمی حالت میں اسپتال منتقل کرنے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے چار نومبر کو درجنوں شہزادوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا جسے انہوں نے کرپشن کے خلاف مہم کا نام دیا ہے۔
میڈل ایسٹ آئی ویب سائٹ کے مطابق گرفتار شہزادوں میں سے اب تک سترہ کو اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے تاہم تشدد کا شکار ہونے والے شہزادوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ایک گرفتار شہزادے کی حالت اس قدر خراب ہو گئی تھی کہ اسے آئی سی یو میں داخل کرانا پڑا۔
محمد بن سلمان کے حامی بعض سعودی عہدیداروں نے دعوی کیا ہے کہ یہ شہزادے خودکشی کی کوشش میں زخمی ہوئے تھے جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرا دیا گیا، تاہم رپورٹوں میں بتایا گیا ہے زخمی شہزادوں کے جسم پر فوجی بوٹوں کے نشانات دکھائی دے رہے ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق سعودی حکام نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس کی ایک ٹیم کو گرفتار شہزادوں کی جبری اقامت گاہ یعنی رٹز کارٹن ہوٹل میں تعینات کر دیا ہے تاکہ تشدد کے شکار شہزادوں کو اسپتال منتقل نہ کرنا پڑے۔
گزشتہ ہفتے آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں چالیس سے زیادہ شہزادوں اور اعلی عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب با خبر ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی حکام نے بعض گرفتار شدہ شہزادوں سے ایک عہدنامے پر دستخط کرانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جس کے تحت وہ اپنی دولت اور سرمائے کا بڑا حصہ حکومت کو واگزار اور محمد بن سلمان کو بطور بادشاہ تسلیم کر کے آزاد ہو سکتے ہیں۔
بہت سے سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں شہزادوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، ولی عہد محمد بن سلمان کی اقتدار پر گرفت مضبوط بنانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آئندہ ہفتے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو بادشاہ نامزد کرنے کے بعد اقتدار سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے۔