بنگلہ دیش: سو سے زائد فوجیوں کی سزائے موت برقرار
بنگلہ دیش میں دو ہزار نو میں فوجی افسروں سمیت چوہتر افراد کے قتل کیس میں اعلی عدالت نے ایک سو انتالیس فوجیوں کی سزائے موت برقرار رکھی ہے۔
ڈھاکہ سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے فوجی افسروں اور دیگر افراد کے قتل کیس میں ایک سوانتالیس فوجیوں کے خلاف نچلی عدالت کی جانب سے سنائی گئی موت کی سزا کو برقرار رکھا ہے- اب اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی-
ڈھاکہ ہائی کورٹ کے جج محمد ابو ظفر صدیق نے کہا کہ ہماری تاریخ میں یہ ایک غیر معمولی اور گھناؤنا مقدمہ ہے-
اس درمیان وکیل استغاثہ نے بھی کہا ہے کہ ڈھاکہ ہائی کورٹ نے دو ہزار نو میں بغاوت اور قتل کیس میں ایک سو پچاسی افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے-
عدالت نے دو سو اکہتر افراد کو بری کر دیا ہے - فروری دو ہزار نو میں ڈھاکہ کی ایک فوجی چھاؤنی میں سرحدی محافظوں کی جانب سے دو روز تک جاری رہنے والی اس بغاوت اور قتل کے سلسلے میں آٹھ سو سے زائد فوجیوں اور دیگر افراد کو الزامات کا سامنا تھا-
دریں اثنا اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک ساتھ اتنے زیادہ لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانے پر بنگلہ دیش کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے- ان اداروں کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے خلاف ایک ہی وقت میں مقدمہ چلانے سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے۔