سعودی عرب کے سابق بادشاہ کے بیٹے نے فرانس میں پناہ لے لی
سعودی عرب میں شہزادوں اور اعلی عہدیداروں کی گرفتاریوں کی لہر کے دوران اس ملک کے سابق نائب وزیر خارجہ اور سابق فرمانروا شاہ عبداللہ کے بیٹے عبدالعزیز بن عبداللہ بن عبدالعزیز نے فرانس میں پناہ لے لی ہے جبکہ ان کے بھائی اور سعودی عرب کی نیشنل گارڈ کے سابق سربراہ متعب بن عبداللہ ایک ارب ڈالر کی ڈیل کے تحت تین ہفتے بعد رہا ہو گئے۔
عرب میڈیا رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ عبداللہ کے بیٹے اور سابق نائب وزیر خارجہ عبدالعزیز بن عبداللہ نے، جو علاج کی غرض سے پہلے سے ہی فرانس میں تھے، سعودی عرب میں ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر شہزادوں کی گرفتاریوں کے واقعات کے بعد فرانس میں پناہ لے لی ہے-
اطلاعات ہیں کہ شاہ عبداللہ کے بیٹے عبدالعزیز نے فرانسیسی حکومت کو سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی جس کو فرانس نے منظور کر لیا-
عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق سعودی شہزادے عبدالعزیز بن عبداللہ، ملک کے نائب وزیرخارجہ تھے لیکن اس وقت کے وزیرخارجہ سعود الفیصل کے انتقال کے بعد وزیرخارجہ نہ بنائے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے اپنے عہدے سے استعفادے دیا تھا-
سعود الفیصل کی جگہ عادل الجبیر کو سعودی عرب کا وزیر خارجہ بنایا گیا-
اس درمیان سعودی عرب میں گرفتار کئے گئے شہزادوں میں سے ایک سابق فرمانروا شاہ عبداللہ کے بیٹے اور نیشنل گارڈ کے سابق سربراہ متعب بن عبداللہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی ڈیل کے بعد رہا ہو گئے-
سعودی عرب میں ایک حکومتی عہدیدار نے کہا ہے کہ متعب بن عبداللہ سعودی حکام کے ساتھ ہونے والی ایک ڈیل کے بعد رہا کر دیئے گئے اور انہوں نے رہائی کے عوض ایک ارب ڈالر سعودی حکام کو ادا کئے ہیں-
سعودی حکومت نے بھی متعب بن عبداللہ کی رہائی کی تصدیق کر دی ہے-
گذشتہ چار نومبر کو سعودی عرب میں کئی شہزادوں، وزیروں اور بڑے بڑے سرمایہ کاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں سابق فرمانروا شاہ عبداللہ کے بیٹے اور نیشنل گارڈ کے سابق سربراہ شہزادہ متعب بھی شامل تھے تاہم اب تین ہفتے کے بعد متعب ایک ارب ڈالر سے زائد رقم ادا کرنے کی ڈیل کے بعد رہا ہو گئے-
کہا جا رہا ہے کہ ان شہزادوں، وزیروں اور سرمایہ کاروں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ ماہرین نے اسے موجودہ ولیعہد محمد بن سلمان کے ذریعے نرم بغاوت کا نام دیا ہے تاکہ وہ حکومت پر اپنی گرفت پوری طرح مضبوط کر سکیں-
مغربی ذرائع ابلاغ منجملہ برطانوی اخبار گارڈین نے اس سے پہلے خبر دی تھی کہ سعودی عرب میں شہزادوں، وزیروں اور سرمایہ کاروں کی گرفتاری کا مقصد گرفتار لوگوں کی دولت سے حکومتی خزانے کو پر کرنا ہے تاکہ ملکی بجٹ خسارے کو کم کیا جا سکے-
خیال کیا جاتا ہے کہ صرف شہزادہ متعب بن عبداللہ کے پاس اربوں ڈالر کی دولت ہے۔