جنیوا مذاکرات میں سعودی عرب رکاوٹیں ڈال رہا ہے، شامی مندوب
جنیوا مذاکرات میں حکومت شام کے خصوصی نمائندے بشار الجعفری نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ سعودی منصوبوں نے شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے دیمستورا کے لئے جنیوا کی راہ کو بارودی سرنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔
جنیوا مذاکرات میں حکومت شام کے خصوصی ایلچی بشار الجعفری نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے منصوبے جنیوا کے امن مذاکرات میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مشکلات کا آغاز ریاض کے دوسرے اجلاس کے بیان سے ہوا ہے اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے دیمستورا، متعلقہ فریقوں کو وضاحت پیش کر سکتے تھے خاص طور سے ایسی حالت میں کہ اس بیان سے جنیوا کے امن مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ دیمستورا کی جانب سے سعودی کوششوں کی قدردانی، جو ریاض کے مردہ بیان پر منتج ہوئی، علاقے میں فتنہ و فساد جاری رکھنے کے لئے سعودی عرب کو ہری جھنڈی دکھانے اور بحران شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے اجلاسوں کو تعطل سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔
سعودی عرب نے جنیوا میں آٹھویں دور کے مذاکرات کے انعقاد سے قبل ریاض میں دوسرا اجلاس منعقد کر کے ریاض وفد سے موسوم اپنے زیراثر بعض شامی مخالفین کی موجودگی سے جنیوا مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کرنے سے متعلق آخری ہم آہنگی انجام دی ہے۔
سعودی عرب اس کوشش میں ہے کہ جنیوا مذاکرات کو ایک طویل و لاحاصل اور غلط عمل کی طرف دھکیل کر اپنے مقاصد حاصل کرے۔ اب تک جنیوا میں مذاکرات کے کئی دور منعقد ہو چکے ہیں مگر دہشت گردوں اور مخالفین کے علاقائی و عالمی حامیوں کی کارکردگی کی بنا پر ان مذاکرات میں اب تک موثر طور پر کسی بھی طرح کی پیشرفت کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ آستانہ مذاکرات جیسے کسی بھی قسم کے ایسے مذاکرات کا کہ جن میں سعودی عرب کی کوئی مداخلت نہ رہی ہو، کافی مثبت نتیجہ برآمد ہوا ہے اور شام میں کشیدگی سے عاری علاقوں کا قیام ان مذاکرات کے مثبت نتائج میں سے ہی ہے۔